ابواب

  1. 1
  2. 2
  3. 3
  4. 4
  5. 5
  6. 6
  7. 7
  8. 8
  9. 9
  10. 10
  11. 11
  12. 12
  13. 13
  14. 14
  15. 15
  16. 16
  17. 17
  18. 18
  19. 19
  20. 20
  21. 21
  22. 22
  23. 23
  24. 24
  25. 25
  26. 26
  27. 27
  28. 28
  29. 29
  30. 30
  31. 31
  32. 32
  33. 33
  34. 34
  35. 35
  36. 36
  37. 37
  38. 38
  39. 39
  40. 40
  41. 41
  42. 42
  43. 43
  44. 44
  45. 45
  46. 46
  47. 47
  48. 48

پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

حِزقی ایل 31 Urdu Bible Revised Version (URD)

مِصر کو دِیودار سے تشبیہہ دی جاتی ہے

1. پِھر گیارھویں برس کے تِیسرے مہِینے کی پہلی تارِیخ کو خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

2. کہ اَے آدم زاد شاہِ مِصر فرعو ن اور اُس کے لوگوں سے کہہتُم اپنی بزُرگی میں کِس کی مانِند ہو؟۔

3. دیکھ اسُور لُبنا ن کا بُلند دیودار تھاجِس کی ڈالِیاں خُوب صُورت تِھیں اور پتِّیوںکی کثرت سے وہ خُوب سایہ دار تھااور اُس کا قد بُلند تھا اور اُس کی چوٹی گھنیشاخوں کے درمِیان تھی۔

4. پانی نے اُس کی پرورِش کی ۔گہراؤ نے اُسے بڑھایا ۔اُس کی نہریں چاروں طرف جاری تِھیںاور اُس نے اپنی نالِیوں کو مَیدان کے سبدرختوں تک پُہنچایا۔

5. اِس لِئے پانی کی کثرت سےاُس کا قد مَیدان کے سب درختوں سے بُلند ہُؤااور جب وہ لہلہانے لگا تو اُس کی شاخیں فراواناور اُس کی ڈالِیاں دراز ہُوئِیں۔

6. ہوا کے سب پرِندے اُس کی شاخوں پر اپنےگھونسلے بناتے تھےاور اُس کی ڈالِیوں کے نِیچے سب دشتی حَیوانبچّے دیتے تھےاور سب بڑی بڑی قَومیں اُس کے سایہ میںبستی تِھیں۔

7. یُوں وہ اپنی بزُرگی میںاپنی ڈالِیوں کی درازی کے سبب سے خُوش نُما تھاکیونکہ اُس کی جڑوں کے پاس پانی کی کثرتتھی۔

8. خُدا کے باغ کے دیودار اُسے چُھپا نہ سکے ۔سرو اُس کی شاخوں اور چنار اُس کی ڈالِیوں کےبرابر نہ تھےاور خُداکے باغ کا کوئی درخت خُوب صُورتیمیں اُس کی مانِند نہ تھا۔

9. مَیں نے اُس کی ڈالِیوں کی فراوانی سے اُسے حُسن بخشایہاں تک کہ عدن کے سب درختوں کو جو خُداکے باغ میں تھے اُس پر رشک آتا تھا۔

10. اِس لِئے خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ چُونکہ اُس نے آپ کو بُلند اور اپنی چوٹی کو گھنی شاخوں کے درمِیان اُونچا کِیا اور اُس کے دِل میں اُس کی بُلندی پر غرُور سمایا۔

11. اِس لِئے مَیں اُس کو قَوموں میں سے ایک زبردست کے حوالہ کر دُوں گا ۔ یقِیناً وہ اُس کا فَیصلہ کرے گا ۔ مَیں نے اُسے اُس کی شرارت کے سبب سے نِکال دِیا۔

12. اور اجنبی لوگ جو قَوموں میں سے ہَیبت ناک ہیں اُسے کاٹ ڈالیں گے اور پھینک دیں گے ۔ پہاڑوں اور سب وادِیوں پر اُس کی شاخیں گِر پڑیں گی اور زمِین کی سب نہروں کے آس پاس اُس کی ڈالِیاں توڑی جائیں گی اور رُویِ زمِین کے سب لوگ اُس کے سایہ سے نِکل جائیں گے اور اُسے چھوڑ دیں گے۔

13. ہَوا کے سب پرِندے اُس کے ٹُوٹے تنہ میں بسیں گے اور تمام دشتی جانور اُس کی شاخوں پر ہوں گے۔

14. تاکہ لبِ آب کے سب درختوں میں سے کوئی اپنی بُلندی پر مغرُور نہ ہو اور اپنی چوٹی گھنی شاخوں کے درمِیان اُونچی نہ کرے اور اُن میں سے بڑے بڑے اور پانی جذب کرنے والے سِیدھے کھڑے نہ ہوں کیونکہ وہ سب کے سب مَوت کے حوالہ کِئے جائیں گے یعنی زمِین کے اسفل میں بنی آدم کے درمِیان جو پاتال میں اُترتے ہیں۔

15. خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ جِس روز وہ پاتال میں اُترے مَیں ماتم کراؤُں گا ۔ مَیں اُس کے سبب سے گہراؤ کو چُھپا دُوں گا اور اُس کی نہروں کو روک دُوں گا اور بڑے سَیلاب تھم جائیں گے ہاں مَیں لُبنا ن کو اُس کے لِئے سِیاہ پوش کراؤُں گا اور اُس کے لِئے مَیدان کے سب درخت غشی میں آئیں گے۔

16. جِس وقت مَیں اُسے اُن سب کے ساتھ جو گڑھے میں گِرتے ہیں پاتال میں ڈالُوں گا تو اُس کے گِرنے کے شور سے تمام اقوام لرزان ہوں گی اور عد ن کے سب درخت ۔ لُبنا ن کے چِیدہ اور نفِیس ۔ وہ سب جو پانی جذب کرتے ہیں زمِین کے اسفل میں تسلّی پائیں گے۔

17. وہ بھی اُس کے ساتھ اُن تک جو تلوار سے مارے گئے پاتال میں اُتر جائیں گے اور وہ بھی جو اُس کے بازُو تھے اور قَوموں کے درمِیان اُس کے سایہ میں بستے تھے وہِیں ہوں گے۔

18. تُو شان و شَوکت میں عد ن کے درختوں میں سے کِس کی مانِند ہے؟ لیکن تُو عد ن کے درختوں کے ساتھ زمِین کے اسفل میں ڈالا جائے گا ۔ تُو اُن کے ساتھ جو تلوار سے قتل ہُوئے نامختُونوں کے درمِیان پڑا رہے گا ۔ یِہی فرعو ن اور اُس کے سب لوگ ہیں خُداوند خُدا فرماتا ہے۔