ابواب

  1. 1
  2. 2
  3. 3
  4. 4
  5. 5
  6. 6
  7. 7
  8. 8
  9. 9
  10. 10
  11. 11
  12. 12
  13. 13
  14. 14
  15. 15
  16. 16
  17. 17
  18. 18
  19. 19
  20. 20
  21. 21
  22. 22
  23. 23
  24. 24
  25. 25
  26. 26
  27. 27
  28. 28
  29. 29
  30. 30
  31. 31
  32. 32
  33. 33
  34. 34
  35. 35
  36. 36
  37. 37
  38. 38
  39. 39
  40. 40
  41. 41
  42. 42
  43. 43
  44. 44
  45. 45
  46. 46
  47. 47
  48. 48

پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

حِزقی ایل 16 Urdu Bible Revised Version (URD)

بے وفا یروشلیِم

1. پِھر خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

2. کہ اَے آدم زاد! یروشلیِم کو اُس کے نفرتی کاموں سے آگاہ کر۔

3. اور کہہ خُداوند خُدا یروشلیِم سے یُوں فرماتا ہے کہتیری وِلادت اور تیری پَیدایش کنعا ن کی سرزمِین کی ہے۔ تیرا باپ امُوری تھا اور تیری ماں حِتّی تھی۔

4. اور تیری پَیدایش کا حال یُوں ہے کہ جِس دِن تُو پَیداہُوئی تیری ناف کاٹی نہ گئی اور نہ صفائی کے لِئے تُجھے پانی سے غُسل مِلا اور نہ تُجھ پر نمک مَلا گیا اور تُو کپڑوں میں لپیٹی نہ گئی۔

5. کِسی کی آنکھ نے تُجھ پر رحم نہ کِیا کہ تیرے لِئے یہ کام کرے اور تُجھ پر مہِربانی دِکھائے بلکہ تُو اپنی وِلادت کے روز باہر مَیدان میں پھینکی گئی کیونکہ تُجھ سے نفرت رکھتے تھے۔

6. تب مَیں نے تُجھ پر گُذر کِیا اور تُجھے تیرے ہی لہُو میں لوٹتی دیکھا اور مَیں نے تُجھے جب تُو اپنے خُون میں آغِشتہ تھی کہا کہ جِیتی رہ ۔ ہاں مَیں نے تُجھ خُون آلُودہ سے کہا جِیتی رہ۔

7. مَیں نے تُجھے چمن کے شِگُوفوں کی مانِند ہزار چند بڑھایا ۔ سو تُو بڑھی اور بالِغ ہُوئی اور کمال و جمال تک پُہنچی ۔ تیری چھاتِیاں اُٹِھیں اور تیری زُلفیں بڑھِیں لیکن تُو ننگی اور برہنہ تھی۔

8. پِھر مَیں نے تیری طرف گُذر کِیا اور تُجھ پر نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ تُو عِشق انگیز عُمر کو پُہنچ گئی ہے پس مَیں نے اپنا دامن تُجھ پر پَھیلایا اور تیری برہنگی کو چُھپایا اور قَسم کھا کر تُجھ سے عہد باندھا خُداوند خُدا فرماتا ہے اور تُو میری ہو گئی۔

9. پِھر مَیں نے تُجھے پانی سے غُسل دِیا اور تیرا خُون بِالکُل دھو ڈالا اور تُجھ پر عِطر مَلا۔

10. اور مَیں نے تُجھے زردوز لِباس سے مُلبّس کِیا اورتُخس کی کھال کی جُوتی پہنائی ۔ نفِیس کتان سے تیرا کمربند بنایا اور تُجھے سراسر ریشم سے مُلبّس کِیا۔

11. مَیں نے تُجھے زیور سے آراستہ کِیا ۔ تیرے ہاتھوں میں کنگن پہنائے اور تیرے گلے میں طَوق ڈالا۔

12. اور مَیں نے تیری ناک میں نتھ اور تیرے کانوں میں بالِیاں پہنائِیں اور ایک خُوب صُورت تاج تیرے سر پر رکھّا۔

13. اور تُو سونے چاندی سے آراستہ ہُوئی اور تیری پوشاک کتانی اور ریشمی اور چِکن دوزی کی تھی اور تُو مَیدہ اور شہد اور چِکنائی کھاتی تھی اور تُو نِہایت خُوب صُورت اور اِقبال مند ملِکہ ہو گئی۔

14. اور اقوامِ عالَم میں تیری خُوب صُورتی کی شُہرت پَھیل گئی کیونکہ خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ تُو میرے اُس جلال سے جو مَیں نے تُجھے بخشا کامِل ہو گئی تھی۔

15. لیکن تُو نے اپنی خُوب صُورتی پر تکیہ کِیا اور اپنی شُہرت کے وسِیلہ سے بدکاری کرنے لگی اور ہر ایک کے ساتھ جِس کا تیری طرف گُذر ہُؤا خُوب فاحِشہ بنی اور اُسی کی ہو گئی۔

16. تُو نے اپنی پوشاک سے اپنے اُونچے مقام مُنقّش اورآراستہ کِئے اور اُن پر اَیسی بدکاری کی کہ نہ کبھی ہُوئی اور نہ ہو گی۔

17. اور تُو نے اپنے سونے چاندی کے نفِیس زیوروں سے جو مَیں نے تُجھے دِئے تھے اپنے لِئے مَردوں کی مُورتیں بنائِیں اور اُن سے بدکاری کی۔

18. اور اپنی زردوز پوشاکوں سے اُن کو مُلبّس کِیا اور میرا عِطر اور بخُور اُن کے سامنے رکھّا۔

19. اور میرا کھانا جو مَیں نے تُجھے دِیا یعنی مَیدہ اورچِکنائی اور شہد جو مَیں تُجھے کِھلاتا تھا تُو نے اُن کے سامنے خُوشبُو کے لِئے رکھّا ۔ خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ یُوں ہی ہُؤا۔

20. اور تُو نے اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹِیوں کو جِن کو تُو نے میرے لِئے جنم دِیا لے کر اُن کے آگے قُربان کِیا تاکہ وہ اُن کو کھا جائیں ۔ کیا تیری بدکاری کوئی چھوٹی بات تھی۔

21. کہ تُو نے میرے بچّوں کو بھی ذبح کِیا اور اُن کو بُتوں کے لِئے آگ کے حوالہ کِیا؟۔

22. اورتُو نے اپنی تمام مکرُوہات اور بدکاری میں اپنے بچپن کے دِنوں کو جبکہ تُو ننگی اور برہنہ اپنے خُون میں لوٹتی تھی کبھی یاد نہ کِیا۔

یروشلیِم ایک فاحِشہ

23. اور خُداوند خُدا فرماتا ہے کہ اپنی اِس ساری بدکاری کے عِلاوہ افسوس! تُجھ پر افسوس!۔

24. تُو نے اپنے لِئے گُنبد بنایا اور ہر ایک بازار میں اُونچا مقام تیّار کِیا۔

25. تُو نے راستہ کے ہر کونے پر اپنا اُونچا مقام تعمِیرکِیا اور اپنی خُوب صُورتی کو نفرت انگیز کِیا اور ہرایک راہ گُذر کے لِئے اپنے پاؤں پسارے اور بدکاری میں ترقّی کی۔

26. اور تُو نے اہلِ مِصر اپنے پڑوسِیوں سے جو بڑے قدآورہیں بدکاری کی اور اپنی بدکاری کی کثرت سے مُجھے غضب ناک کِیا۔

27. پس دیکھ مَیں نے اپنا ہاتھ تُجھ پر چلایا اور تیرے وظِیفہ کو کم کر دِیا اور تُجھے تیری بدخواہ فلِستِیوں کی بیٹیوں کے قابُو میں کر دِیا جو تیری خراب روِش سے شرمِندہ ہوتی تِھیں۔

28. پِھر تُو نے اہلِ اسُور سے بدکاری کی کیونکہ تُوسیر نہ ہو سکتی تھی۔ہاں تُو نے اُن سے بھی بدکاری کی پر تَو بھی تُو آسُودہ نہ ہُوئی۔

29. اور تُو نے مُلکِ کنعا ن سے کسدیوں کے مُلک تک اپنی بدکاری کو پَھیلایا لیکن اِس سے بھی سیر نہ ہُوئی۔

30. خُداوند خُدا فرماتا ہے تیرا دِل کَیسا بے اِختیار ہے کہ تُو یہ سب کُچھ کرتی ہے جو بے لگام فاحِشہ عَورت کا کام ہے۔

31. اِس لِئے کہ تُو ہر ایک سڑک کے سِرے پر اپنا گُنبد بناتی ہے اور ہر ایک بازار میں اپنا اُونچا مقام تیّارکرتی ہے اور تُو کسبی کی مانِند نہیں کیونکہ تُو اُجرت لینا حقِیر جانتی ہے۔

32. بلکہ بدکار بِیوی کی مانِند ہے جو اپنے شَوہر کے عِوض غَیروں کو قبُول کرتی ہے۔

33. لوگ سب کسبِیوں کو ہدئے دیتے ہیں پر تُو اپنے یاروں کو ہدئے اور تُحفے دیتی ہے تاکہ وہ چاروں طرف سے تیرے پاس آئیں اور تیرے ساتھ بدکاری کریں۔

34. اور تُو بدکاری میں اَور عَورتوں کی مانِند نہیں کیونکہ بدکاری کے لِئے تیرے پِیچھے کوئی نہیں آتا ۔ تُو اُجرت نہیں لیتی بلکہ خُود اُجرت دیتی ہے ۔ پس تُو انوکھی ہے۔

خُداوند کایروشلیِم پر غضب

35. اِس لِئے اَے بدکار تُو خُداوند کا کلام سُن۔

36. خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ چُونکہ تیری ناپاکی بہ نِکلی اور تیری برہنگی تیری بدکاری کے باعِث جو تُو نے اپنے یاروں سے کی اور تیرے سب نفرتی بُتوں کے سبب سے اور تیرے بچّوں کے خُون کے سبب سے جو تُو نے اُن کے آگے گُذراناظاہِر ہو گئی۔

37. اِس لِئے دیکھ مَیں تیرے سب یاروں کو جِن کو تُو لذِیذ تھی اور اُن سب کو جِن کو تُو چاہتی تھی اور اُن سب کو جِن سے تُو کِینہ رکھتی ہے جمع کرُوں گا۔ مَیں اُن کو چاروں طرف سے تیری مُخالفت پر فراہم کرُوں گا اور اُن کے آگے تیری برہنگی کھول دُوں گا تاکہ وہ تیری تمام برہنگی دیکھیں۔

38. اور مَیں تیری اَیسی عدالت کرُوں گا جَیسی بے وفا اورخُونی بِیوی کی اور مَیں غضب اور غَیرت کی مَوت تُجھ پر لاؤُں گا۔

39. اور مَیں تُجھے اُن کے حوالہ کر دُوں گا اور وہ تیرے گُنبد اور اُونچے مقاموں کو مِسمار کریں گے اور تیرے کپڑے اُتاریں گے اور تیرے خُوش نُما زیور چِھین لیں گے اور تُجھے ننگی اور برہنہ چھوڑ جائیں گے۔

40. اور وہ تُجھ پر ایک ہجُوم چڑھا لائیں گے اور تُجھے سنگسار کریں گے اور اپنی تلواروں سے تُجھے چھید ڈالیں گے۔

41. اور وہ تیرے گھر آگ سے جلائیں گے اور بُہت سی عَورتوں کے سامنے تُجھے سزا دیں گے اور مَیں تُجھے بدکاری سے روک دُوں گا اور تُو پِھر اُجرت نہ دے گی۔

42. تب میرا قہر تُجھ پر دِھیما ہو جائے گا اور میری غَیرت تُجھ سے جاتی رہے گی اور مَیں تسکِین پاؤُں گا اور پِھرغضبناک نہ ہُوں گا۔

43. چُونکہ تُو نے اپنے بچپن کے دِنوں کو یاد نہ کِیا اوراِن سب باتوں سے مُجھ کو افروختہ کِیا اِس لِئے خُداوندخُدا فرماتا ہے دیکھ مَیں تیری بد راہی کا نتِیجہ تیرے سر پر لاؤُں گا اور تُو آگے کو اپنے سب گِھنَونے کاموں کے علاوہ اَیسی بد ذاتی نہیں کر سکے گی۔

جَیسی ماں وَیسی بیٹی

44. دیکھ سب مثل کہنے والے تیری بابت یہ مثل کہیں گے کہ جَیسی ماں وَیسی بیٹی۔

45. تُو اپنی اُس ماں کی بیٹی ہے جو اپنے شَوہر اور اپنے بچّوں سے گِھن کھاتی تھی اور تُو اپنی اُن بہنوں کی بہن ہے جو اپنے شَوہروں اور اپنے بچّوں سے نفرت رکھتی تھِیں ۔ تیری ماں حِتّی اور تیرا باپ اموری تھا۔

46. اور تیری بڑی بہن سامر یہ ہے جو تیری بائِیں طرف رہتی ہے ۔ وہ اور اُس کی بیٹِیاں اور تیری چھوٹی بہن جو تیری د ہنی طرف رہتی ہے سدُو م اور اُس کی بیٹِیاں ہیں۔

47. لیکن تُو فقط اُن کی راہ پر نہیں چلی اور صِرف اُن ہی کے سے گِھنَونے کام نہیں کِئے کیونکہ یہ تو گویا چھوٹی بات تھی بلکہ تُو اپنی تمام روِشوں میں اُن سے بدتر ہو گئی۔

48. خُداوند خُدا فرماتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم کہ تیری بہن سدُو م نے اَیسا نہیں کِیا ۔ نہ اُس نے نہ اُس کی بیٹِیوں نے جَیسا تُو نے اور تیری بیٹِیوں نے کِیا ہے۔

49. دیکھ تیری بِہن سدُو م کی تقصِیر یہ تھی۔غرُور اورروٹی کی سیری اور راحت کی کثرت اُس میں اور اُس کی بیٹِیوں میں تھی ۔ اُس نے غرِیب اور مُحتاج کی دست گِیری نہ کی۔

50. اور وہ مُتکبِّر تھِیں اور اُنہوں نے میرے حضُور گِھنَونے کام کِئے اِس لِئے جب مَیں نے دیکھا تو اُن کو اُکھاڑ پھینکا۔

51. اور سامر یہ نے تیرے گُناہوں کے آدھے بھی نہیں کِئے ۔ تُو نے اُن کی نِسبت اپنی مکرُوہات کو فراوان کِیا ہے اور تُو نے اپنی اِن مکرُوہات سے اپنی بہنوں کو بے قصُور ٹھہرایا ہے۔

52. پس تُو آپ جو اپنی بہنوں کو مُجرِم ٹھہراتی ہے اِن گُناہوں کے سبب سے جو تُو نے کِئے جو اُن کے گُناہوں سے زِیادہ نفرت انگیز ہیں ملامت اُٹھا ۔ وہ تُجھ سے زِیادہ بے قصُور ہیں ۔ پس تُو بھی رُسوا ہو اور شرم کھا کیونکہ تُو نے اپنی بہنوں کو بے قصُور ٹھہرایا ہے۔

سدُوم اور سامریہ بحال ہوں گے

53. اور مَیں اُن کی اسِیری کو بدل دُوں گا یعنی سدُو م اوراُس کی بیٹِیوں کی اسِیری کو اور سامر یہ اور اُس کی بیٹِیوں کی اسِیری کو اور اُن کے درمِیان تیرے اسِیروں کی اسِیری کو۔

54. تاکہ تُو اپنی رُسوائی اُٹھائے اور اپنے سب کاموں سے پشیمان ہو کیونکہ تُو اُن کے لِئے تسلّی کا باعِث ہے۔

55. اور تیری بہنیں سدُو م اور سامر یہ اپنی اپنی بیٹِیوں سمیت اپنی پہلی حالت پر بحال ہو جائیں گی اور تُو اور تیری بیٹِیاں اپنی پہلی حالت پر بحال ہو جاؤ گی۔

56. تُواپنے گھمنڈ کے دِنوں میں اپنی بہن سدُو م کا نام تک زُبان پر نہ لاتی تھی۔

57. اُس سے پیشتر کہ تیری شرارت فاش ہُوئی جب ارا م کی بیٹِیوں نے اور اُن سب نے جو اُن کے آس پاس تھِیں تُجھے ملامت کی اور فلِستِیوں کی بیٹِیوں نے چاروں طرف سے تیری تحقِیر کی۔

58. خُداوند فرماتا ہے تُو نے اپنی بدذاتی اور گِھنَونے کاموں کی سزا پائی۔

دائمی عہد

59. کیونکہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں تُجھ سے جَیسا تُو نے کِیا وَیسا ہی سلُوک کرُوں گا اِس لِئے کہ تُو نے قَسم کو حقِیر جانا اور عہد شِکنی کی۔

60. لیکن مَیں اپنے اُس عہد کو جو مَیں نے تیری جوانی کے ایّام میں تیرے ساتھ باندھا یاد رکھُّوں گا اور ہمیشہ کا عہد تیرے ساتھ قائِم کرُوں گا۔

61. اور جب تُو اپنی بڑی اور چھوٹی بہنِوں کو قبُول کرے گی تب تُو اپنی راہوں کو یاد کر کے پشیمان ہو گی اور مَیں اُن کو تُجھے دُوں گا کہ تیری بیٹِیاں ہوں لیکن یہ تیرے عہد کے مُطابِق نہیں۔

62. اور مَیں اپنا عہد تیرے ساتھ قائِم کرُوں گا اور تُو جانے گی کہ خُداوند مَیں ہُوں۔

63. تاکہ تُو یاد کرے اور پشیمان ہو اور شرم کے مارے پِھرکبھی مُنہ نہ کھولے جبکہ مَیں سب کُچھ جو تُو نے کِیاہے مُعاف کر دُوں خُداوند خُدا فرماتا ہے۔