ابواب

  1. 1
  2. 2
  3. 3
  4. 4
  5. 5
  6. 6
  7. 7
  8. 8
  9. 9
  10. 10
  11. 11
  12. 12
  13. 13
  14. 14
  15. 15
  16. 16
  17. 17
  18. 18
  19. 19
  20. 20
  21. 21
  22. 22
  23. 23
  24. 24
  25. 25
  26. 26
  27. 27
  28. 28
  29. 29
  30. 30
  31. 31
  32. 32
  33. 33
  34. 34
  35. 35
  36. 36
  37. 37
  38. 38
  39. 39
  40. 40
  41. 41
  42. 42
  43. 43
  44. 44
  45. 45
  46. 46
  47. 47
  48. 48

پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

حِزقی ایل 3 Urdu Bible Revised Version (URD)

1. پِھر اُس نے مُجھے کہا اَے آدم زاد جو کُچھ تُو نے پایا سو کھا ۔ اِس طُومار کو نِگل جا اور جا کر اِسرائیل کے خاندان سے کلام کر۔

2. تب مَیں نے مُنہ کھولا اور اُس نے وہ طُومار مُجھے کھِلایا۔

3. پِھر اُس نے مُجھے کہا اَے آدمزاد اِس طُومار کو جو مَیں تُجھے دیتا ہُوں کھا جا اور اُس سے اپنا پیٹ بھر لے ۔ تب مَیں نے کھایا اور وہ میرے مُنہ میں شہد کی مانِند مِیٹھا تھا۔

4. پِھر اُس نے مُجھے فرمایا اَے آدم زاد تُو بنی اِسرائیل کے پاس جا اور میری یہ باتیں اُن سے کہہ۔

5. کیونکہ تُو ایسے لوگوں کی طرف نہیں بھیجا جاتا جِن کی زُبان بے گانہ اور جِن کی بولی سخت ہے بلکہ اِسرائیل کے خاندان کے طرف۔

6. نہ بُہت سی اُمّتوں کی طرف جِن کی زُبان بے گانہ اور جِن کی بولی سخت ہے ۔ جِن کی بات تُو سمجھ نہیں سکتا ۔ یقِیناً اگر مَیں تُجھے اُن کے پاس بھیجتا تو وہ تیری سُنتِیں۔

7. لیکن بنی اِسرائیل تیری بات نہ سُنیں گے کیونکہ وہ میری سُننا نہیں چاہتے کیونکہ سب بنی اِسرائیل سخت پیشانی اور سنگ دِل ہیں۔

8. دیکھ مَیں نے اُن کے چِہروں کے مُقابِل تیرا چِہرہ درُشت کِیا ہے اور تیری پیشانی اُن کی پیشانِیوں کے مُقابِل سخت کر دی ہے۔

9. مَیں نے تیری پیشانی کو ہِیرے کی مانِند چقماق سے بھی زِیادہ سخت کر دِیا ہے ۔ اُن سے نہ ڈر اور اُن کے چِہروں سے ہِراسان نہ ہو اگرچہ وہ باغی خاندان ہیں۔

10. پِھر اُس نے مُجھ سے کہا اَے آدم زاد میری سب باتوں کو جو مَیں تُجھ سے کہُوں گا اپنے دِل سے قبُول کر اور اپنے کانوں سے سُن۔

11. اب اُٹھ اسِیروں یعنی اپنی قَوم کے لوگوں کے پاس جا اور اُن سے کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے خواہ وہ سُنیں خواہ نہ سُنیں۔

12. اور رُوح نے مُجھے اُٹھا لِیا اور مَیں نے اپنے پِیچھے ایک بڑی کڑک کی آواز سُنی جو کہتی تھی کہ خُداوند کا جلال اُس کے مسکن سے مُبارک ہو۔

13. اور جان داروں کے پروں کے ایک دُوسرے سے لگنے کی آواز اور اُن کے مُقابِل پہیوں کی آواز اور ایک بڑے دھڑاکے کی آواز سُنائی دی۔

14. اور رُوح مُجھے اُٹھا کر لے گئی ۔ سو مَیں تلخ دِل اور غضبناک ہو کر روانہ ہُؤا اور خُداوند کا ہاتھ مُجھ پر غالِب تھا۔

15. اور مَیں تل ابِیب میں اسِیروں کے پاس جو نہرِ کبار کے کنارے بستے تھے پُہنچا اور جہاں وہ رہتے تھے مَیں سات دِن تک اُن کے درمِیان پریشان بَیٹھا رہا۔

خُداوند حِزقی ایل کو نِگہبان مُقرّر کرتا ہے

16. اور سات دِن کے بعد خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

17. کہ اَے آدم زاد مَیں نے تُجھے بنی اِسرائیل کا نِگہبان مُقرّر کِیا ۔ پس تُو میرے مُنہ کا کلام سُن اور میری طرف سے اُن کو آگاہ کر دے۔

18. جب مَیں شرِیر سے کہُوں کہ تُو یقِیناً مَرے گا اور تُو اُسے آگاہ نہ کرے اور شرِیر سے نہ کہے کہ وہ اپنی بُری روِش سے خبردار ہو تاکہ وہ اُس سے باز آ کر اپنی جان بچائے تو وہ شرِیر اپنی شرارت میں مَرے گا لیکن مَیں اُس کے خُون کی بازپُرس تُجھ سے کرُوں گا۔

19. لیکن اگر تُو نے شرِیر کو آگاہ کر دِیا اور وہ اپنی شرارت اور اپنی بُری روِش سے باز نہ آیا تو وہ اپنی بدکرداری میں مَرے گا پر تُو نے اپنی جان کو بچا لِیا۔

20. اور اگر راست باز اپنی راست بازی چھوڑ دے اور گُناہ کرے اور مَیں اُس کے آگے ٹھوکر کِھلانے والا پتّھر رکُھّوں تو وہ مَر جائے گا ۔ اِس لِئے کہ تُو نے اُسے آگاہ نہیں کِیا تو وہ اپنے گُناہ میں مَرے گا اور اُس کی صداقت کے کاموں کا لِحاظ نہ کِیا جائے گا پر مَیں اُس کے خُون کی بازپُرس تُجھ سے کرُوں گا۔

21. لیکن اگر تُو اُس راست باز کو آگاہ کر دے تاکہ گُناہ نہ کرے اور وہ گُناہ سے باز رہے تو وہ یقِیناً جِئے گااِس لِئے کہ نصِیحت پذِیر ہُؤا اور تُو نے اپنی جان بچا لی۔

حِزقی ایل گُونگار ہے گا

22. اور وہاں خُداوند کا ہاتھ مُجھ پر تھا اور اُس نے مُجھے فرمایا اُٹھ مَیدان میں نِکل جا اور وہاں مَیں تُجھ سے باتیں کرُوں گا۔

23. تب مَیں اُٹھ کر مَیدان میں گیا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ خُداوند کا جلال اُس شَوکت کی مانِند جو مَیں نے نہرِ کبار کے کنارے دیکھی تھی کھڑا ہے اور مَیں مُنہ کے بل گِرا۔

24. تب رُوح مُجھ مَیں داخِل ہُوئی اور اُس نے مُجھے میرے پاؤں پر کھڑا کِیا اور مُجھ سے ہم کلام ہو کر فرمایا کہ اپنے گھر جا اور دروازہ بند کر کے اندر بَیٹھ رہ۔

25. اور اَے آدمزاد دیکھ وہ تُجھ پر بندھن ڈالیں گے اور اُن سے تُجھے باندھیں گے اور تُو اُن کے درمِیان باہر نہ جائے گا۔

26. اور مَیں تیری زُبان تیرے تالُو سے چِپکا دُوں گا کہ تُو گُونگا ہو جائے اور اُن کے لِئے نصِیحت گو نہ ہو کیونکہ وہ باغی خاندان ہیں۔

27. لیکن جب مَیں تُجھ سے ہم کلام ہُوں گا تو تیرا مُنہ کھولُوں گا تب تُو اُن سے کہے گا کہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے جو سُنتا ہے سُنے اور جو نہیں سُنتا نہ سُنے کیونکہ وہ باغی خاندان ہیں۔