ابواب

  1. 1
  2. 2
  3. 3
  4. 4
  5. 5
  6. 6
  7. 7
  8. 8
  9. 9
  10. 10
  11. 11
  12. 12
  13. 13
  14. 14
  15. 15
  16. 16
  17. 17
  18. 18
  19. 19
  20. 20
  21. 21
  22. 22
  23. 23
  24. 24
  25. 25
  26. 26
  27. 27
  28. 28
  29. 29
  30. 30
  31. 31
  32. 32
  33. 33
  34. 34
  35. 35
  36. 36
  37. 37
  38. 38
  39. 39
  40. 40
  41. 41
  42. 42
  43. 43
  44. 44
  45. 45
  46. 46
  47. 47
  48. 48
  49. 49
  50. 50
  51. 51
  52. 52

پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

یرمِیاہ 39 Urdu Bible Revised Version (URD)

سقُوطِ یروشلیِم

1. شاہِ یہُودا ہ صِدقیاہ کے نوِیں برس کے دسویں مہِینے میں شاہِ بابل نبُوکدر ضر اپنی تمام فَوج لے کر یروشلیِم پر چڑھ آیا اور اُس کا مُحاصرہ کِیا۔

2. صِدقیاہ کے گیارھویں برس کے چَوتھے مہِینے کی نوِیں تارِیخ کو شہر کی فصِیل میں رخنہ ہو گیا۔

3. اور شاہِ بابل کے سب سردار یعنی نَیرگل سراضر ۔ سمگرنبُو ۔ سر سکِیم خواجہ سراؤں کا سردار ۔ نَیرگل سراضر مجُوسِیوں کا سردار اور شاہِ بابل کے باقی سردار داخِل ہُوئے اور درمِیانی پھاٹک پر بَیٹھے۔

4. اور شاہِ یہُودا ہ صِدقیاہ اور سب جنگی مَرد اُن کو دیکھ کر بھاگے اور دونوں دِیواروں کے درمِیان جو پھاٹک شاہی باغ کے برابر تھا اُس سے وہ رات ہی رات بھاگ نِکلے اور بیابان کی راہ لی۔

5. لیکن کسدیوں کی فَوج نے اُن کا پِیچھا کِیا اور یرِیحُو کے مَیدان میں صِدقیاہ کو جا لِیا اور اُس کو پکڑ کر رِبلہ میں شاہِ بابل نبُوکدر ضر کے پاس حمات کے علاقہ میں لے گئے اور اُس نے اُس پر فتویٰ دِیا۔

6. اور شاہِ بابل نے صِدقیاہ کے بیٹوں کو رِبلہ میں اُس کی آنکھوں کے سامنے ذبح کِیا اور یہُودا ہ کے سب شُرفا کو بھی قتل کِیا۔

7. اور اُس نے صِدقیاہ کی آنکھیں نِکال ڈالِیں اور بابل کو لے جانے کے لِئے اُسے زنجِیروں سے جکڑا۔

8. اور کسدیوں نے شاہی محلّ کو اور لوگوں کے گھروں کو آگ سے جلا دِیا اور یروشلیِم کی فصِیل کو گِرا دِیا۔

9. اِس کے بعد جلوداروں کا سردار نبُوزرادا ن باقی لوگوں کو جو شہر میں رہ گئے تھے اور اُن کو جو اُس کی طرف ہوکر اُس کے پاس بھاگ آئے تھے یعنی قَوم کے سب باقی لوگوں کو اَسِیرکر کے بابل کو لے گیا۔

10. پر قَوم کے مِسکِینوں کو جِن کے پاس کُچھ نہ تھا جلوداروں کے سردار نبُوزرادا ن نے یہُودا ہ کے مُلک میں رہنے دِیا اور اُسی وقت اُن کو تاکِستان اور کھیت بخشے۔

یَرمِیاہ کی رِہائی

11. اور شاہِ بابل نبُوکدر ضر نے یَرمِیا ہ کی بابت جلوداروں کے سردار نبُوزرادا ن کو تاکِید کر کے یُوں کہا۔

12. کہ اُسے لے کر اُس پر خُوب نِگاہ رکھ اور اُسے کُچھ دُکھ نہ دے بلکہ تُو اُس سے وُہی کر جو وہ تُجھے کہے۔

13. سو جلوداروں کے سردار نبُوزرادا ن نبُوشز بان خواجہ سراؤں کے سردار نَیرگل سراضرمُجوسِیوں کے سردار اور بابل کے سب سرداروں نے آدمی بھیج کر۔

14. یَرمِیا ہ کو قَیدخانہ کے صحن سے نِکلوا لِیا اور جِدلیا ہ بِن اخِیقا م بِن سافن کے سپُرد کِیا کہ اُسے گھر لے جائے ۔ سو وہ لوگوں کے ساتھ رہنے لگا۔

عبدملِک کے لِئے اُمّید

15. اور جب یرمِیا ہ قَیدخانہ کے صحن میں بند تھا خُداوندکا یہ کلام اُس پر نازِل ہُؤا۔

16. کہ جا عبد ملِک کُوشی سے کہہ کہ ربُّ الافواج اِسرائیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ مَیں اپنی باتیں اِس شہر کی بھلائی کے لِئے نہیں بلکہ خرابی کے لِئے پُوری کرُوں گا اور وہ اُس روز تیرے سامنے پُوری ہوں گی۔

17. پر اُس دِن مَیں تُجھے رہائی دُوں گا خُداوند فرماتاہے اور تُو اُن لوگوں کے حوالہ نہ کِیا جائے گا جِن سے تُو ڈرتا ہے۔

18. کیونکہ مَیں تُجھے ضرُور بچاؤُں گا اور تُو تلوار سے مارا نہ جائے گا بلکہ تیری جان تیرے لِئے غنِیمت ہو گی اِس لِئے کہ تُو نے مُجھ پر توکُّل کِیا خُداوند فرماتا ہے۔