ابواب

  1. 1
  2. 2
  3. 3
  4. 4
  5. 5
  6. 6
  7. 7
  8. 8
  9. 9
  10. 10
  11. 11
  12. 12
  13. 13
  14. 14
  15. 15
  16. 16
  17. 17
  18. 18
  19. 19
  20. 20
  21. 21
  22. 22
  23. 23
  24. 24
  25. 25
  26. 26
  27. 27
  28. 28
  29. 29
  30. 30
  31. 31
  32. 32
  33. 33
  34. 34
  35. 35
  36. 36
  37. 37
  38. 38
  39. 39
  40. 40
  41. 41
  42. 42
  43. 43
  44. 44
  45. 45
  46. 46
  47. 47
  48. 48
  49. 49
  50. 50
  51. 51
  52. 52

پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

یرمِیاہ 37 Urdu Bible Revised Version (URD)

صدقیاہ یَرمِیاہ سے درخواست کرتا ہے

1. اور صِدقیاہ بِن یوسِیا ہ جِس کو شاہِ بابل نبُوکَدر ضر نے مُلکِ یہُودا ہ پر بادشاہ مُقرّر کِیا تھا کُونیا ہ بِن یہویقِیم کی جگہ بادشاہی کرنے لگا۔

2. لیکن نہ اُس نے نہ اُس کے مُلازِموں نے نہ مُلک کے لوگوں نے خُداوند کی وہ باتیں سُنِیں جو اُس نے یَرمِیا ہ نبی کی مَعرفت فرمائی تِھیں۔

3. اور صِدقیاہ بادشاہ نے یہُوکل بِن سلمیا ہ اور صفنیا ہ بِن معسیا ہ کاہِن کی مَعرفت یَرمِیا ہ نبی کو کہلا بھیجا کہ اب ہمارے لِئے خُداوند ہمارے خُدا سے دُعا کر۔

4. ہنُوز یَرمِیا ہ لوگوں کے درمِیان آیا جایا کرتا تھا کیونکہ اُنہوں نے ابھی اُسے قَیدخانہ میں نہیں ڈالا تھا۔

5. اِس وقت فرعو ن کی فَوج نے مِصر سے چڑھائی کی اور جب کسدیوں نے جو یروشلیِم کا مُحاصرہ کِئے تھے اِس کی شُہرت سُنی تو وہاں سے چلے گئے۔

6. تب خُداوند کا یہ کلام یَرمِیا ہ نبی پر نازِل ہُؤا۔

7. کہ خُداوند اِسرائیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ تُم شاہِ یہُودا ہ سے جِس نے تُم کو میری طرف بھیجا کہ مُجھ سے دریافت کرو یُوں کہنا کہ دیکھ فرعو ن کی فَوج جو تُمہاری مدد کو نِکلی ہے اپنے مُلک مِصر کو لَوٹ جائے گی۔

8. اور کسدی واپس آ کر اِس شہر سے لڑیں گے اور اِسے فتح کر کے آگ سے جلائیں گے۔

9. خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُم یہ کہہ کر اپنے آپ کو فریب نہ دو کہ کسدی ضرُور ہمارے پاس سے چلے جائیں گے کیونکہ وہ نہ جائیں گے۔

10. اور اگرچہ تُم کسدیوں کی تمام فَوج کو جو تُم سے لڑتی ہے اَیسی شِکست دیتے کہ اُن میں سے صِرف زخمی باقی رہتے تَو بھی وہ سب اپنے اپنے خَیمہ سے اُٹھتے اور اِس شہر کو جلا دیتے۔

یَرمِیاہ کی گرِفتاری اور قَید میں ڈالا جانا

11. اور جب کسدیوں کی فَوج فرعو ن کی فَوج کے ڈر سے یروشلیِم کے سامنے سے کُوچ کر گئی۔

12. تو یَرمِیا ہ یروشلیِم سے نِکلا کہ بِنیمِین کے عِلاقہ میں جا کر وہاں لوگوں کے درمِیان اپنا حِصّہ لے۔

13. اور جب وہ بِنیمِین کے پھاٹک پر پُہنچا تو وہاں پہرے والوں کا داروغہ تھا جِس کا نام اِرّیاہ بِن سلمیا ہ بِن حننیا ہ تھا اور اُس نے یَرمِیا ہ نبی کو پکڑا اور کہا کہ تُو کسدیوں کی طرف بھاگا جاتا ہے۔

14. تب یَرمِیا ہ نے کہا یہ جُھوٹ ہے ۔ مَیں کسدیوں کی طرف بھاگا نہیں جاتا ہُوں پر اُس نے اُس کی ایک نہ سُنی پس اِرّیاہ یَرمِیا ہ کو پکڑ کر اُمرا کے پاس لایا۔

15. اور اُمرا یَرمِیا ہ پر غضب ناک ہُوئے اور اُسے مارا اور یُونتن مُنشی کے گھر میں اُسے قَید کِیا کیونکہ اُنہوں نے اُس گھر کو قَیدخانہ بنا رکھّا تھا۔

16. جب یَرمِیا ہ قَیدخانہ میں اور اُس کے تہ خانوں میں داخِل ہو کر بُہت دِنوں تک وہاں رہ چُکا۔

17. تو صِدقیاہ بادشاہ نے آدمی بھیج کر اُسے نِکلوایا اور اپنے محلّ میں اُس سے خُفیہ طَور سے دریافت کِیا کہ کیا خُداوند کی طرف سے کوئی کلام ہے؟اور یَرمِیا ہ نے کہا کہ ہے کیونکہ اُس نے فرمایا ہے کہ تُو شاہِ بابل کے حوالہ کِیا جائے گا۔

18. اور یَرمِیا ہ نے صِدقیاہ بادشاہ سے کہا کہ مَیں نے تیرا اور تیرے مُلازِموں کا اور اِن لوگوں کا کیاگُناہ کِیا ہے کہ تُم نے مُجھے قَیدخانہ میں ڈالا ہے؟۔

19. اب تُمہارے نبی کہاں ہیں جو تُم سے نبُوّت کرتے اور کہتے تھے کہ شاہِ بابل تُم پر اور اِس مُلک پر چڑھائی نہیں کرے گا؟۔

20. اب اَے بادشاہ میرے آقا! میری سُن ۔ میری درخواست قبُول فرما اور مُجھے یونتن مُنشی کے گھر میں واپس نہ بھیج اَیسا نہ ہو کہ مَیں وہاں مَر جاؤُں۔

21. تب صِدقیاہ بادشاہ نے حُکم دِیا اور اُنہوں نے یَرمِیا ہ کو قَیدخانہ کے صحن میں رکھّا اور ہر روز اُسے نانبائِیوں کے محلّہ سے ایک روٹی لے کر دیتے رہے جب تک کہ شہر میں روٹی مِل سکتی تھی ۔ پس یَرمِیا ہ قَیدخانہ کے صحن میں رہا۔