ابواب

  1. 1
  2. 2
  3. 3
  4. 4
  5. 5
  6. 6
  7. 7
  8. 8
  9. 9
  10. 10
  11. 11
  12. 12
  13. 13
  14. 14
  15. 15
  16. 16
  17. 17
  18. 18
  19. 19
  20. 20
  21. 21
  22. 22
  23. 23
  24. 24
  25. 25
  26. 26
  27. 27
  28. 28
  29. 29
  30. 30
  31. 31
  32. 32
  33. 33
  34. 34
  35. 35
  36. 36

پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

گِنتی 14 Urdu Bible Revised Version (URD)

لوگ بُڑبُڑاتے ہیں

1. تب ساری جماعت زور زور سے چِیخنے لگی اور وہ لوگ اُس رات روتے ہی رہے۔

2. اور کُل بنی اِسرائیل مُوسیٰ اور ہارُون کی شِکایت کرنے لگے اور ساری جماعت اُن سے کہنے لگی ہائے کاش ہم مِصر ہی میں مَر جاتے! یا کاش اِس بیابان ہی میں مَرتے!۔

3. خُداوند کیوں ہم کو اُس مُلک میں لے جا کر تلوار سے قتل کرانا چاہتا ہے؟ پِھر تو ہماری بیویاں اور بال بچّے لُوٹ کا مال ٹھہریں گے ۔ کیا ہمارے لِئے بِہتر نہ ہو گا کہ ہم مِصر کو واپس چلے جائیں؟۔

4. پِھر وہ آپس میں کہنے لگے آؤ ہم کِسی کو اپنا سردار بنا لیں اور مِصر کو لَوٹ چلیں۔

5. تب مُوسیٰ اور ہارُون بنی اِسرائیل کی ساری جماعت کے سامنے اَوندھے مُنہ ہو گئے۔

6. اور نُون کا بیٹا یشُوع اور یفُنّہ کا بیٹا کالِب جو اُس مُلک کا حال دریافت کرنے والوں میں سے تھے اپنے اپنے کپڑے پھاڑ کر۔

7. بنی اِسرائیل کی ساری جماعت سے کہنے لگے کہ وہ مُلک جِس کا حال دریافت کرنے کو ہم اُس میں سے گُذرے نِہایت اچھّا مُلک ہے۔

8. اگر خُدا ہم سے راضی رہے تو وہ ہم کو اُس مُلک میں پُہنچائے گا اور وُہی مُلک جِس میں دُودھ اور شہد بہتا ہے ہم کو دے گا۔

9. فقط اِتنا ہو کہ تُم خُداوند سے بغاوت نہ کرو اور نہ اُس مُلک کے لوگوں سے ڈرو ۔ وہ تو ہماری خُوراک ہیں ۔ اُن کی پناہ اُن کے سر پر سے جاتی رہی ہے اور ہمارے ساتھ خُداوند ہے ۔ سو اُن کا خَوف نہ کرو۔

10. تب ساری جماعت بول اُٹھی کہ اِن کو سنگسار کرو ۔ اُس وقت خَیمۂِ اِجتماع میں سب بنی اِسرائیل کے سامنے خُداوند کا جلال نُمایاں ہُؤا۔

مُوسیٰ لوگوں کے لِئے درخواست کرتا ہے

11. اور خُداوند نے مُوسیٰ سے کہا کہ یہ لوگ کب تک میری توہِین کرتے رہیں گے؟ اور باوجُود اُن سب مُعجِزوں کے جو مَیں نے اِن کے درمِیان کِئے ہیں کب تک مُجھ پر اِیمان نہیں لائیں گے؟۔

12. مَیں اِن کو وبا سے مارُوں گااور مِیراث سے خارِج کرُوں گا اور تُجھے ایک اَیسی قَوم بناؤُں گا جو اِن سے کہِیں بڑی اور زِیادہ زورآور ہو۔

13. مُوسیٰ نے خُداوند سے کہا تب تو مِصری جِن کے بِیچ سے تُو اِن لوگوں کو اپنے زورِ بازُو سے نِکال لے آیا یہ سُنیں گے۔

14. اور اُسے اِس مُلک کے باشِندوں کو بتائیں گے ۔ اُنہوں نے سُنا ہے کہ تُو جو خُداوند ہے اِن لوگوں کے درمِیان رہتا ہے کیونکہ تُو اَے خُداوند! صرِیح طَور پر دِکھائی دیتا ہے اور تیرا ابر اِن پر سایہ کِئے رہتا ہے اور تُو دِن کو ابر کے سُتُون میں اور رات کو آگ کے سُتُون میں ہو کر اِن کے آگے آگے چلتا ہے۔

15. پس اگر تُو اِس قَوم کو ایک اکیلے آدمی کی طرح جان سے مار ڈالے تو وہ قَومیں جِنہوں نے تیری شُہرت سُنی ہے کہیں گی۔

16. کہ چُونکہ خُداوند اِس قَوم کو اُس مُلک میں جِسے اُس نے اِن کو دینے کی قَسم کھائی تھی پُہنچا نہ سکا اِس لِئے اُس نے اِن کو بیابان میں ہلاک کر دِیا۔

17. سو خُداوند کی قُدرت کی عظمت تیرے ہی اِس قَول کے مُطابِق ظاہِر ہو۔

18. کہ خُداوند قہر کرنے میں دِھیما اور شفقت میں غنی ہے ۔ وہ گُناہ اور خطا کو بخش دیتا ہے لیکن مُجرِم کو ہرگِز بری نہیں کرے گا کیونکہ وہ باپ دادا کے گُناہ کی سزا اُن کی اَولاد کو تِیسری اور چَوتھی پُشت تک دیتا ہے۔

19. سو تُو اپنی رحمت کی فراوانی سے اِس اُمّت کا گُناہ جَیسے تُو مِصر سے لے کر یہاں تک اِن لوگوں کو مُعاف کرتا رہا ہے اب بھی مُعاف کر دے۔

20. خُداوند نے کہا مَیں نے تیری درخواست کے مُطابِق مُعاف کِیا۔

21. لیکن مُجھے اپنی حیات کی قَسم اور خُداوند کے جلال کی قَسم جِس سے ساری زمِین معمُور ہو گی۔

22. چُونکہ اُن سب لوگوں نے جِنہوں نے باوجُود میرے جلال کے دیکھنے کے اور باوجُود اُن مُعجِزوں کے جو مَیں نے مِصر میں اور اِس بیابان میں دِکھائے پِھر بھی دس بار مُجھے آزمایا اور میری بات نہیں مانی۔

23. اِس لِئے وہ اُس مُلک کو جِس کے دینے کی قَسم مَیں نے اُن کے باپ دادا سے کھائی تھی دیکھنے بھی نہ پائیں گے اورجِنہوں نے میری توہِین کی ہے اُن میں سے بھی کوئی اُسے دیکھنے نہیں پائے گا۔

24. پر اِس لِئے کہ میرے بندہ کالِب کی کُچھ اَور ہی طبِیعت تھی اور اُس نے میری پُوری پَیروی کی ہے مَیں اُس کو اُس مُلک میں جہاں وہ ہو آیا ہے پُہنچاؤُں گا اور اُس کی اَولاد اُس کی وارِث ہو گی۔

25. اور وادی میں تو عَمالیقی اور کنعانی بسے ہُوئے ہیں ۔ سو کل تُم گُھوم کر اُس راستہ سے جو بحرِ قُلز م کو جاتا ہے بیابان میں داخِل ہو جاؤ۔

خُداوند لوگوں کو بُڑبُڑانے کی سزا دیتا ہے

26. اور خُداوند نے مُوسیٰ اور ہارُون سے کہا۔

27. مَیں کب تک اِس خبِیث گُروہ کی جو میری شِکایت کرتی رہتی ہے برداشت کرُوں؟ بنی اِسرائیل جو میرے برخِلاف شِکایتیں کرتے رہتے ہیں مَیں نے وہ سب شِکایتیں سُنی ہیں۔

28. سو تُم اُن سے کہہ دو خُداوند کہتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم ہے کہ جَیسا تُم نے میرے سُنتے کہا ہے مَیں تُم سے ضرُور وَیسا ہی کرُوں گا۔

29. تُمہاری لاشیں اِسی بیابان میں پڑی رہیں گی اور تُمہاری ساری تعداد میں سے یعنی بِیس برس سے لے کر اُس سے اُوپر اُوپر کی عُمر کے تُم سب جِتنے گِنے گئے اور مُجھ پر شِکایت کرتے رہے۔

30. اِن میں سے کوئی اُس مُلک میں جِس کی بابت مَیں نے قَسم کھائی تھی کہ تُم کو وہاں بساؤُں گا جانے نہ پائے گا سِوا یفُنّہ کے بیٹے کالِب اور نُون کے بیٹے یشُوع کے۔

31. اور تُمہارے بال بچّے جِن کی بابت تُم نے یہ کہا کہ وہ تو لُوٹ کا مال ٹھہریں گے اُن کو مَیں وہاں پُہنچاؤُں گا اور جِس مُلک کو تُم نے حقِیرجانا وہ اُس کی حقِیقت پہچانیں گے۔

32. اور تُمہارا یہ حال ہو گا کہ تُمہاری لاشیں اِسی بیابان میں پڑی رہیں گی۔

33. اور تُمہارے لڑکے بالے چالِیس برس تک بیابان میں آوارہ پِھرتے اور تُمہاری زِناکارِیوں کا پَھل پاتے رہیں گے جب تک کہ تُمہاری لاشیں بیابان میں گل نہ جائیں۔

34. اُن چالِیس دِنوں کے حِساب سے جِن میں تُم اُس مُلک کا حال دریافت کرتے رہے تھے ۔ اب دِن پِیچھے ایک ایک برس یعنی چالِیس برس تک تُم اپنے گُناہوں کا پَھل پاتے رہو گے ۔ تب تُم میرے مُخالِف ہو جانے کو سمجھو گے۔

35. مَیں خُداوند یہ کہہ چُکا ہُوں کہ مَیں اِس پُوری خبِیث گروہ سے جو میری مُخالفت پر مُتّفِق ہے قطعی اَیسا ہی کرُوں گا ۔ اِن کا خاتِمہ اِسی بیابان میں ہو گا اور وہ یہِیں مَریں گے۔

36. اور جِن آدمِیوں کو مُوسیٰ نے مُلک کا حال دریافت کرنے کو بھیجا تھاجِنہوں نے لَوٹ کر اُس مُلک کی اَیسی بُری خبر سُنائی تھی جِس سے ساری جماعت مُوسیٰ پر کُڑکُڑانے لگی۔

37. سو وہ آدمی جِنہوں نے مُلک کی بُری خبر دی تھی خُداوند کے سامنے وبا سے مَر گئے۔

38. پر جو آدمی اُس مُلک کا حال دریافت کرنے گئے تھے اُن میں سے نُون کا بیٹا یشُوع اور یفُنّہ کا بیٹا کالِب دونوں جِیتے بچے رہے۔

مُلک پر یلغار کی پہلی کوشِش

39. اور مُوسیٰ نے یہ باتیں سب بنی اِسرائیل سے کہِیں تب وہ لوگ زار زار روئے۔

40. اور وہ دُوسرے دِن صُبح سویرے اُٹھ کر یہ کہتے ہُوئے پہاڑ کی چوٹی پر چڑھنے لگے کہ ہم حاضِر ہیں اور جِس جگہ کا وعدہ خُداوند نے کِیا ہے وہاں جائیں گے کیونکہ ہم سے خطا ہُوئی ہے۔

41. مُوسیٰ نے کہا تُم کیوں اب خُداوند کی حُکم عدُولی کرتے ہو؟ اِس سے کوئی فائِدہ نہ ہو گا۔

42. اُوپر مت چڑھو کیونکہ خُداوند تُمہارے درمِیان نہیں ہے ۔ اَیسا نہ ہو کہ اپنے دُشمنوں کے مُقابلہ میں شِکست کھاؤ۔

43. کیونکہ وہاں تُم سے آگے عَمالیقی اور کنعانی لوگ ہیں ۔ سو تُم تلوار سے مارے جاؤ گے کیونکہ خُداوند سے تُم برگشتہ ہو گئے ہو اِس لِئے خُداوند تُمہارے ساتھ نہیں رہے گا۔

44. لیکن وہ شوخی کر کے پہاڑ کی چوٹی تک چڑھے چلے گئے پر خُداوند کے عہد کا صندُوق اور مُوسیٰ لشکرگاہ سے باہر نہ نِکلے۔

45. تب عَمالیقی اور کنعانی جو اُس پہاڑ پر رہتے تھے اُن پر آ پڑے اور اُن کو قتل کِیا اور حُرمہ تک اُن کو مارتے چلے آئے۔