ابواب

  1. 1
  2. 2
  3. 3
  4. 4
  5. 5
  6. 6
  7. 7
  8. 8
  9. 9
  10. 10
  11. 11
  12. 12
  13. 13
  14. 14
  15. 15
  16. 16
  17. 17
  18. 18
  19. 19
  20. 20
  21. 21

پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

قُضاۃ 5 Urdu Bible Revised Version (URD)

دبُورہ اور برق کاگِیت

1. اُسی دِن دبُور ہ اور ابی نُو عم کے بیٹے برق نے یہ گِیت گایا کہ

2. پیشواؤں نے جو اِسرا ئیل کی پیشوائی کیاور لوگ خُوشی خُوشی بھرتی ہُوئےاِس کے لِئے خُداوند کو مُبارک کہو ۔

3. اَے بادشاہو! سُنو۔ اَے شاہزادو! کان لگاؤ ۔مَیں خُود خُداوند کی سِتایش کرُوں گیمَیں خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کی مدح گاؤُں گی۔

4. اَے خُداوند! جب تو شعِیر سے چلا۔جب تُو ادُوم کے مَیدان سے باہر نِکلا۔تو زمِین کانپ اُٹھی اور آسمان ٹُوٹ پڑا ۔ہاں بادل برسے ۔

5. پہاڑ خُداوند کی حضُوری کے سبب سےاور وہ سِینا بھی خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کی حضُوری کےسبب سے کانپ گئے۔

6. عنات کے بیٹے شمجر کے دِنوں میںاور یاعیل کے ایّام میں شاہراہیں سُونی پڑی تِھیںاور مُسافِر پگ ڈنڈیوں سے آتے جاتے تھے ۔

7. اِسرا ئیل میں حاکِم مَوقُوف رہے ۔ وہ مَوقُوفرہےجب تک کہ مَیں دبُورہ برپا نہ ہُوئی۔جب تک کہ مَیں اِسرا ئیل میں ماں ہو کر نہ اُٹھی ۔

8. اُنہوں نے نئے نئے دیوتا چُن لِئے۔تب جنگ پھاٹکوں ہی پر ہونے لگی۔کیا چالِیس ہزار اِسرائیلِیوں میں بھیکوئی ڈھال یا برچھی دِکھائی دیتی تھی؟

9. میرا دِل اِسرا ئیل کے حاکِموں کی طرف لگا ہے۔جو لوگوں کے بِیچ خُوشی خُوشی بھرتی ہُوئے۔تُم خُداوند کو مُبارک کہو۔

10. اَے تُم سب جو سفید گدھوں پر سوار ہُؤا کرتے ہواور تُم جو نفِیس غالِیچوں پر بَیٹھتے ہواور تُم لوگ جو راستہ چلتے ہو ۔ سب اِس کا چرچا کرو۔

11. تِیر اندازوں کے شور سے دُور پنگھٹوں میںوہ خُداوند کے صادِق کاموں کایعنی اُس کی حکُومت کے اُن صادِق کاموں کا جو اِسرا ئیلمیں ہُوئے ذِکر کریں گے۔اُس وقت خُداوند کے لوگ اُتر اُتر کر پھاٹکوں پر گئے۔

12. جاگ جاگ اَے دبُور ہ !جاگ جاگ اور گِیت گا!اُٹھ اَے برق اور اپنے اسِیروں کو باندھ لے جا ۔ اَےابی نُوعم کے بیٹے!

13. اُس وقت تھوڑے سے رئِیس اور لوگ اُتر آئے۔خُداوند میری طرف سے زبردستوں کے مُقابلہ کےلِئے آیا۔

14. افرا ئِیم میں سے وہ لوگ آئے جِن کی جڑ عمالِیقمیں ہے۔تیرے پِیچھے پِیچھے اَے بِنیمِین ! تیرے لوگوں کےدرمیانمکِیر میں سے حاکِم اُتر کر آئے۔اور زبُولُو ن میں سے وہ لوگ آئے جو سِپہ سالار کا عصالِئے رہتے ہیں ۔

15. اور اِشکار کے سردار دبُور ہ کے ساتھ ساتھ تھے۔جَیسا اِشکار وَیسا ہی برق تھا۔وہ لوگ اُس کے ہمراہ جھپٹ کر وادی میں گئے۔رُوبِن کی ندِیوں کے پاسبڑے بڑے اِرادے دِل میں ٹھانے گئے۔

16. تُو اُن سِیٹِیوں کو سُننے کے لِئے جو بھیڑ بکریوں کےلِئے بجاتے ہیں۔بھیڑ سالوں کے بِیچ کیوں بَیٹھارہا؟رُوبِن کی ندیوں کے پاس۔دِلوں میں بڑا تردُّد تھا۔

17. جِلعاد یَرد ن کے پاررہااور دان کشتِیوں میں کیوں رہ گیا؟آشر سمُندر کے بندر کے پاس بَیٹھا ہی رہااور اپنی کھاڑیوں کے آس پاس جم گیا۔

18. زبُولُون اپنی جان پر کھیلنے والے لوگ تھےاور نفتالی بھی مُلک کے اُونچے اُونچے مقاموں پر اَیساہی نِکلا۔

19. بادشاہ آ کر لڑے۔تب کنعا ن کے بادشاہ تعناک میںمجِدّو کے چشموں کے پاس لڑےپر اُن کو کُچھ رُوپے حاصِل نہ ہُوئے ۔

20. آسمان کی طرف سے بھی لڑائی ہوئیبلکہ ستارے بھی اپنی اپنی منزِل میں سِیسرا سے لڑے ۔

21. قِیسُون ندی اُن کو بہا لے گئی۔یعنی وُہی پُرانی ندی جو قِیسُون ندی ہے۔اَے میری جان! تُو زوروں میں چل۔

22. اُن کے کُودنے ۔ اُن زبردست گھوڑوں کےکُودنے کے سبب سےسُموں کی ٹاپ کی آواز ہونے لگی۔

23. خُداوند کے فرِشتہ نے کہا کہ تُم مِیروز پر لَعنتکرو۔اُس کے باشِندوں پر سخت لَعنت کرو۔کیونکہ وہ خُداوند کی کُمک کوزورآوروں کے مُقابِل خُداوند کی کُمک کو نہ آئے

24. حِبر قینی کی بِیوی یاعیلسب عَورتوں سے مُبارک ٹھہرے گی۔جو عَورتیں ڈیروں میں ہیں اُن سے وہ مُبارک ہو گی۔

25. سِیسرا نے پانی مانگا ۔ اُس نے اُسے دُودھ دِیا۔امِیروں کی قاب میں وہ اُس کے لِئے مکّھن لائی۔

26. اُس نے اپنا ہاتھ میخ کواور اپنا دہنا ہاتھ بڑھئِیوں کے میخچُو کو لگایااور میخچُو سے اُس نے سِیسرا کو مارا ۔ اُس نے اُس کے سرکو پھوڑڈالااور اُس کی کنپٹِیوں کو وار پار چھید دِیا ۔

27. اُس کے پاؤں پر وہ جُھکا ۔ وہ گِرا اور پڑا رہا۔اُس کے پاؤں پر وہ جُھکا اور گِرا۔جہاں وہ جُھکا تھا وہِیں وہ مَر کر گِرا۔

28. سِیسرا کی ماں کِھڑکی سے جھانکی اور چِلاّئی۔اُس نے جِھلمِلی کی اوٹ سے پُکاراکہ اُس کے رتھ کے آنے میں اِتنی دیر کیوں لگی؟اُس کے رتھوں کے پہئے کیوں اٹک گئے؟

29. اُس کی دانِش مند عَورتوں نے جواب دِیابلکہ اُس نے اپنے کو آپ ہی جواب دِیا۔

30. کیا اُنہوں نے لُوٹ کو پا کر اُسے بانٹ نہیں لِیاہے؟کیا ہر مَرد کو ایک ایک بلکہ دو دو کُنواریاںاور سِیسرا کو رنگا رنگ کپڑوں کی لُوٹبلکہ بیل بُوٹے کڑھے ہُوئے رنگا رنگ کپڑوں کی لُوٹاور دونوں طرف بیل بُوٹے کڑھے ہُوئے رنگارنگکپڑوں کی لُوٹجو اسِیروں کی گردنوں پر لدی ہو نہیں مِلی؟

31. اَے خُداوند! تیرے سب دُشمن اَیسے ہی ہلاکہو جائیں ۔لیکن اُس کے پِیار کرنے والے آفتاب کی مانِند ہوںجب وہ آب و تاب کے ساتھ طلُوع ہوتاہے۔اور مُلک میں چالِیس برس امن رہا۔