ابواب

  1. 1
  2. 2
  3. 3
  4. 4
  5. 5
  6. 6
  7. 7
  8. 8
  9. 9
  10. 10
  11. 11
  12. 12
  13. 13
  14. 14
  15. 15
  16. 16
  17. 17
  18. 18
  19. 19
  20. 20
  21. 21

پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

قُضاۃ 20 Urdu Bible Revised Version (URD)

اِسرائیلی جنگ کی تیّاری کرتے ہیں

1. تب سب بنی اِسرائیل نِکلے اور ساری جماعت جِلعاد کے مُلک سمیت دان سے بیرسبع تک یک تن ہو کر خُداوند کے حضُور مِصفاہ میں اِکٹّھی ہُوئی۔

2. اور تمام قَوم کے سردار بلکہ بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں کے لوگ جو چار لاکھ شمشِیر زن پِیادے تھے خُدا کے لوگوں کے مجمع میں حاضِر ہُوئے۔

3. (اور بنی بِنیمِین نے سُنا کہ بنی اِسرائیل مِصفاہ میں آئے ہیں)اور بنی اِسرائیل پُوچھنے لگے کہ بتاؤ تو سہی یہ شرارت کیونکر ہُوئی؟۔

4. تب اُس لاوی نے جو اُس مقتُول عَورت کا شَوہر تھا جواب دِیا کہ مَیں اپنی حَرم کو ساتھ لے کر بِنیمِین کے جِبعہ میں ٹِکنے کو گیا تھا۔

5. اور جِبعہ کے لوگ مُجھ پر چڑھ آئے اور رات کے وقت اُس گھر کو جِس کے اندر مَیں تھا چاروں طرف سے گھیر لِیا اور مُجھے تو وہ مار ڈالنا چاہتے تھے اور میری حَرم کو جبراً اَیسا بے حُرمت کِیا کہ وہ مَر گئی۔

6. سو مَیں نے اپنی حَرم کو لے کر اُسے ٹُکڑے ٹُکڑے کِیااور اُن کو اِسرا ئیل کی مِیراث کے سارے مُلک میں بھیجا کیونکہ اِسرا ئیل کے درمِیان اُنہوں نے شُہداپن اور مکرُوہ کام کِیا ہے۔

7. اَے بنی اِسرائیل تُم سب کے سب دیکھو اور یہِیں اپنی صلاح و مشورَت دو۔

8. اور سب لوگ یک تن ہو کر اُٹھے اور کہنے لگے ہم میں سے کوئی اپنے ڈیرے کو نہیں جائے گا اور نہ ہم میں سے کوئی اپنے گھر کی طرف رُخ کرے گا۔

9. بلکہ ہم جِبعہ سے یہ کریں گے کہ قُرعہ ڈال کر اُس پر چڑھائی کریں گے۔

10. اور ہم اِسرا ئیل کے سب قبِیلوں میں سے سَو پِیچھے دس اور ہزار پِیچھے سَو اور دس ہزار پِیچھے ایک ہزار مَرد لوگوں کے لِئے رسد لانے کو جُدا کریں تاکہ وہ لوگ جب بِنیمِین کے جِبعہ میں پُہنچیں تو جَیسا مکرُوہ کام اُنہوں نے اِسرا ئیل میں کِیا ہے اُس کے مُطابِق اُس سے کارروائی کر سکیں۔

11. سو سب بنی اِسرائیل اُس شہر کے مُقابِل گٹھے ہُوئے یک تن ہو کر جمع ہُوئے۔

12. اور بنی اِسرائیل کے قبِیلوں نے بِنیمِین کے سارے قبِیلہ میں لوگ روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ یہ کیا شرارت ہے جو تُمہارے درمِیان ہُوئی؟۔

13. اِس لِئے اب اُن مَردوں یعنی اُن خبِیثوں کو جو جِبعہ میں ہیں ہمارے حوالہ کرو کہ ہم اُن کو قتل کریں اور اِسرا ئیل میں سے بدی کو دُور کر ڈالیں لیکن بنی بِنیمِین نے اپنے بھائِیوں بنی اِسرائیل کا کہا نہ مانا۔

14. بلکہ بنی بِنیمِین شہروں میں سے جِبعہ میں جمع ہُوئے تاکہ بنی اِسرائیل سے لڑنے کو جائیں۔

15. اور بنی بِنیمِین جو شہروں میں سے اُس وقت جمع ہُوئے وہ شُمار میں چھبّیس ہزار شمشِیر زن مَرد تھے ۔ سِوا جِبعہ کے باشِندوں کے جو شُمار میں سات سَو چُنے ہُوئے جوان تھے۔

16. اِن سب لوگوں میں سے سات سَو چُنے ہُوئے بَیں ہتّھے جوان تھے جِن میں سے ہر ایک فلاخن سے بال کے نِشانہ پر بغَیر خطا کِئے پتّھر مار سکتا تھا۔

17. اور اِسرا ئیل کے لوگ بِنیمِین کے علاوہ چار لاکھ شمشِیر زن مَرد تھے ۔ یہ سب صاحِبِ جنگ تھے۔

بنی بنِیمیِن کے خِلاف جنگ

18. اور بنی اِسرائیل اُٹھ کر بَیت ایل کو گئے اور خُدا سے مشورَت چاہی اور کہنے لگے کہ ہم میں سے کَون بنی بِنیمِین سے لڑنے کو پہلے جائے؟خُداوند نے فرمایا پہلے یہُوداہ جائے۔

19. سو بنی اِسرائیل صُبح سویرے اُٹھے اور جِبعہ کے سامنے ڈیرے کھڑے کِئے۔

20. اور اِسرا ئیل کے لوگ بِنیمِین سے لڑنے کو نِکلے اور اسرا ئیل کے لوگوں نے جِبعہ میں اُن کے مُقابِل صف آرائی کی۔

21. تب بنی بِنیمِین نے جِبعہ سے نِکل کر اُس دِن بائِیس ہزار اِسرائیلِیوں کو قتل کر کے خاک میں مِلا دِیا۔

22. پر بنی اِسرائیل کے لوگ حَوصلہ کر کے دُوسرے دِن اُسی مقام پر جہاں پہلے دِن صف باندھی تھی پِھر صف آرا ہُوئے۔

23. (اور بنی اِسرائیل جا کر شام تک خُداوند کے آگے روتے رہے اور اُنہوں نے خُداوند سے پُوچھا کہ ہم اپنے بھائی بِنیمِین کی اَولاد سے لڑنے کے لِئے پِھر بڑھیں یا نہیں؟خُداوند نے فرمایا اُس پر چڑھائی کرو)۔

24. سو بنی اِسرائیل دُوسرے دِن بنی بِنیمِین کے مُقابلہ کے لِئے نزدِیک آئے۔

25. اور اُس دُوسرے دِن بنی بِنیمِین اُن کے مُقابِل جِبعہ سے نِکلے اور اٹھارہ ہزار اِسرائیلِیوں کو قتل کر کے خاک میں مِلا دِیا ۔ یہ سب شمشِیرزن تھے۔

26. تب سب بنی اِسرائیل اور سب لوگ اُٹھے اور بَیت ایل میں آئے اور وہاں خُداوند کے حضُور بَیٹھے روتے رہے اور اُس دِن شام تک روزہ رکھّا اور سوختنی قُربانیاں اور سلامتی کی قُربانِیاں خُداوند کے آگے گُذرانِیں۔

27. اور بنی اِسرائیل نے اِس سبب سے کہ خُدا کے عہد کا صندُوق اُن دِنوں وہِیں تھا۔

28. اور ہارُو ن کے بیٹے الِیعزر کا بیٹا فِینحا س اُن دِنوں اُس کے آگے کھڑا رہتا تھا خُداوند سے پُوچھا کہ مَیں اپنے بھائی بِنیمِین کی اَولاد سے ایک دفعہ اَور لڑنے کو جاؤں یا رہنے دُوں؟خُداوند نے فرمایا کہ جا ۔ مَیں کل اُس کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا۔

29. سو بنی اِسرائیل نے جِبعہ کے گِردا گِرد لوگوں کو گھات میں بِٹھا دِیا۔

30. اور بنی اِسرائیل تِیسرے دِن بنی بِنیمِین کے مُقابلہ کو چڑھ گئے اور پہلے کی طرح جِبعہ کے مُقابِل پِھر صف آرا ہُوئے۔

31. اور بنی بِنیمِین اِن لوگوں کا سامنا کرنے کو نِکلے اور شہر سے دُور کِھینچے چلے گئے اور اُن شاہ راہوں پر جِن میں سے ایک بَیت ایل کو اور دُوسری مَیدان میں سے جِبعہ کو جاتی تھی پہلے کی طرح لوگوں کو مارنا اور قتل کرنا شرُوع کِیا اور اِسرا ئیل کے تِیس آدمی کے قرِیب مار ڈالے۔

32. اور بنی بِنیمِین کہنے لگے کہ وہ پہلے کی طرح ہم سے مغلُوب ہُوئےلیکن بنی اِسرائیل نے کہا آؤ بھاگیں اور اِن کو شہر سے دُور شاہ راہوں پر کھینچ لائیں۔

33. تب سب اِسرائیلی مَرد اپنی اپنی جگہ سے اُٹھ کھڑے ہُوئے اور بعل تمر میں صف آرا ہُوئے ۔ اِس وقت وہ اِسرائیلی جو کمِین میں بَیٹھے تھے معرے جِبعہ سے جو اُن کی جگہ تھی نِکلے۔

34. اور سارے اِسرا ئیل میں سے دس ہزار چِیدہ مَرد جِبعہ کے سامنے آئے اور لڑائی سخت ہونے لگی پر اُنہوں نے نہ جانا کہ اُن پر آفت آنے والی ہے۔

35. اور خُداوند نے بِنیمِین کو اِسرا ئیل کے آگے مارا اور بنی اِسرائیل نے اُس دِن پچِّیس ہزار ایک سَو بِنیمِینیوں کو قتل کِیا ۔ یہ سب شمشِیر زن تھے۔

36. پس بنی بِنیمِین نے دیکھا کہ وہ مغلُوب ہُوئے ۔کیونکہ اِسرائیلی مَرد اُن لوگوں کا بھروسا کر کے جِن کو اُنہوں نے جِبعہ کے خِلاف گھات میں بِٹھایا تھا بِنیمِین کے سامنے سے ہٹ گئے۔

اِسرائیلی کَیسے فتح یاب ہُوئے

37. تب کمِین والوں نے جلدی کی اور جِبعہ پر جھپٹے اور اِن کمِین والوں نے آگے بڑھ کر سارے شہر کو تہِ تیغ کِیا۔

38. اور اِسرائیلی مَردوں اور اُن کمِین والوں میں یہ نِشان مُقرّر ہُؤا تھا کہ وہ اَیسا کریں کہ دُھوئیں کا بُہت بڑا بادل شہر سے اُٹھائیں۔

39. سو اِسرائیلی مَرد لڑائی میں ہٹنے لگے اور بِنیمِین نے اُن میں سے قرِیب تِیس کے آدمی قتل کر دِئے کیونکہ اُنہوں نے کہا کہ وہ یقِیناً ہمارے سامنے مغلُوب ہُوئے جَیسے پہلی لڑائی میں۔

40. پر جب دُھوئیں کے سُتُون میں بادل سا اُس شہر سے اُٹھا تو بنی بِنیمِین نے اپنے پِیچھے نِگاہ کی اور کیا دیکھا کہ شہر کا شہر دُھوئیں میں آسمان کو اُڑا جاتا ہے۔

41. پِھر تو اِسرائیلی مَرد پلٹے اور بِنیمِین کے لوگ ہکّا بکّا ہو گئے کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ اُن پر آفت آ پڑی۔

42. سو اُنہوں نے اِسرائیلی مَردوں کے آگے پِیٹھ پھیر کر بیابان کی راہ لی پر لڑائی نے اُن کا پِیچھا نہ چھوڑا اور اُن لوگوں نے جو اَور شہروں سے آتے تھے اُن کو اُن کے بِیچ میں فنا کر دِیا۔

43. یُوں اُنہوں نے بِنیمِینیوں کو گھیر لِیا اور اُن کو رگیدا اور مشرِق میں جِبعہ کے مُقابِل اُن کی آرامگاہوں میں اُن کو لتاڑا۔

44. سو اٹّھارہ ہزار بِنیمِینی کھیت آئے ۔ یہ سب سُورما تھے۔

45. اور وہ پِھر کر رِمّون کی چٹان کی طرف بیابان میں بھاگ گئے پر اُنہوں نے شاہ راہوں میں چُن چُن کر اُن کے پانچ ہزار اَور مارے اور جِدو م تک اُن کو خُوب رگید کر اُن میں سے دو ہزار مَرد اَور مار ڈالے۔

46. سو سب بنی بِنیمِین جو اُس دِن کھیت آئے پچِّیس ہزار شمشِیر زن مَرد تھے اور یہ سب کے سب سُورما تھے۔

47. پر چھ سَو آدمی پِھر کر اور بیابان کی طرف بھاگ کر رِمّون کی چٹان کو چل دِئے اور رِمّون کی چٹان میں چار مہِینے رہے۔

48. اور اِسرائیلی مَرد لَوٹ کر پِھر بنِیمِین پر ٹُوٹ پڑے اور اُن کو تہِ تیغ کِیا یعنی سارے شہر اور چَوپایوں اور اُن سب کو جو اُن کے ہاتھ آئے اور جو جو شہر اُن کو مِلے اُنہوں نے اُن سب کو پُھونک دِیا۔