ابواب

  1. 1
  2. 2
  3. 3
  4. 4
  5. 5
  6. 6
  7. 7
  8. 8
  9. 9
  10. 10
  11. 11
  12. 12
  13. 13
  14. 14
  15. 15
  16. 16
  17. 17
  18. 18
  19. 19
  20. 20
  21. 21

پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

قُضاۃ 15 Urdu Bible Revised Version (URD)

1. لیکن کُچھ عرصہ کے بعد گیہُوں کی فصل کے مَوسم میں سمسُو ن بکری کا ایک بچّہ لے کر اپنی بِیوی کے ہاں گیا اور کہنے لگا مَیں اپنی بِیوی کے پاس کوٹھری میں جاؤں گاپر اُس کے باپ نے اُسے اندر جانے نہ دِیا۔

2. اور اُس کے باپ نے کہا مُجھ کو یقِیناً یہ خیال ہُؤا کہ تُجھے اُس سے سخت نفرت ہو گئی ہے اِس لِئے مَیں نے اُسے تیرے رفِیق کو دے دِیا ۔ کیا اُس کی چھوٹی بہن اُس سے کہِیں خُوبصُورت نہیں ہے؟ سو اُس کے عِوض تُو اِسی کو لے لے۔

3. سمسُو ن نے اُن سے کہا اِس بار مَیں فِلستِیوں کی طرف سے جب مَیں اُن سے بُرائی کرُوں بے قصُور ٹھہرُوں گا۔

4. اور سمسُو ن نے جا کر تِین سَو لومڑیاں پکڑیں اور مشعلیں لِیں اور دُم سے دُم مِلائی اور دو دو دُموں کے بِیچ میں ایک ایک مشعل باندھ دی۔

5. اور مشعلوں میں آگ لگا کر اُس نے لومڑِیوں کو فِلستِیوں کے کھڑے کھیتوں میں چھوڑ دِیا اور پُولِیوں اور کھڑے کھیتوں دونوں کو بلکہ زَیتُون کے باغوں کو بھی جلا دِیا۔

6. تب فِلستِیوں نے کہا کِس نے یہ کِیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ تِمنتی کے داماد سمسُو ن نے۔ اِس لِئے کہ اُس نے اُس کی بِیوی چِھین کر اُس کے رفِیق کو دے دی ۔ تب فِلستِیوں نے آ کر اُس عَورت کو اور اُس کے باپ کو آگ میں جلا دِیا۔

7. سمسُو ن نے اُن سے کہا کہ تُم جو اَیسا کام کرتے ہو تو ضرُور ہی مَیں تُم سے بدلہ لُوں گا اور اِس کے بعد باز آؤُں گا۔

8. اور اُس نے اُن کو بڑی خُونریزی کے ساتھ مار مار کر اُن کا کچُومَر کر ڈالا اور وہاں سے جا کر ایتام کی چٹان کی دراڑ میں رہنے لگا۔

سمسُون فلِستیوں کو شِکست دیتا ہے

9. تب فِلستی جا کر یہُوداہ میں خَیمہ زن ہُوئے اور لحی میں پَھیل گئے۔

10. اور یہُوداہ کے لوگوں نے اُن سے کہا تُم ہم پر کیوں چڑھ آئے ہو؟اُنہوں نے کہا ہم سمسُو ن کو باندھنے آئے ہیں تاکہ جَیسا اُس نے ہم سے کِیا ہم بھی اُس سے وَیسا ہی کریں۔

11. تب یہُوداہ کے تِین ہزار مَرد ایتا م کی چٹان کی دراڑ میں اُتر گئے اور سمسُو ن سے کہنے لگے کیا تُو نہیں جانتا کہ فِلستی ہم پر حُکمران ہیں؟ سو تُو نے ہم سے یہ کیا کِیا ہے؟اُس نے اُن سے کہا جَیسا اُنہوں نے مُجھ سے کِیا مَیں نے بھی اُن سے وَیسا ہی کِیا۔

12. اُنہوں نے اُس سے کہا اب ہم آئے ہیں کہ تُجھے باندھ کر فِلستِیوں کے حوالہ کر دیں ۔سمسُو ن نے اُن سے کہا مُجھ سے قَسم کھاؤ کہ تُم خُود مُجھ پر حملہ نہ کرو گے۔

13. اُنہوں نے اُسے جواب دِیا نہیں بلکہ ہم تُجھے کَس کر باندھیں گے اور اُن کے حوالہ کر دیں گے پر ہم ہرگِز تُجھے جان سے نہ ماریں گے ۔ پِھر اُنہوں نے اُسے دو نئی رسِّیوں سے باندھا اور چٹان سے اُسے اُوپر لائے۔

14. جب وہ لحی میں پُہنچا تو فلِستی اُسے دیکھ کر للکارنے لگے ۔ تب خُداوند کی رُوح اُس پر زور سے نازِل ہُوئی اور اُس کے بازُوؤں پر کی رسِّیاں آگ سے جلے ہُوئے سَن کی مانِند ہو گئِیں اور اُس کے بندھن اُس کے ہاتھوں پر سے اُتر گئے۔

15. اور اُسے ایک گدھے کے جبڑے کی نئی ہڈّی مِل گئی سو اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے اُٹھا لِیا اور اُس سے اُس نے ایک ہزار آدمِیوں کو مار ڈالا۔

16. پِھر سمسُو ن نے کہا’’گدھے کے جبڑے کی ہڈّی سے ڈھیر کے ڈھیر لگگئے۔گدھے کے جبڑے کی ہڈّی سے مَیں نے ایک ہزارآدمِیوں کومارا‘‘۔

17. اور جب وہ اپنی بات ختم کر چُکا تو اُس نے جبڑا اپنے ہاتھ میں سے پھینک دِیا اور اُس جگہ کا نام رامت لحی پڑگیا۔

18. اور اُس کو بڑی پِیاس لگی ۔ تب اُس نے خُداوند کو پُکارا اور کہا تُو نے اپنے بندہ کے ہاتھ سے اَیسی بڑی رہائی بخشی ۔ اب کیا مَیں پِیاس سے مرُوں اور نامختُونوں کے ہاتھ میں پڑُوں؟۔

19. پر خُدا نے اُس گڑھے کو جو لحی میں ہے چاک کر دِیا اور اُس میں سے پانی نِکلا اور جب اُس نے اُسے پی لِیا تو اُس کی جان میں جان آئی اور وہ تازہ دَم ہُؤا اِس لِئے اُس جگہ کا نام عین ہقّور ے رکھّا گیا ۔ وہ لحی میں آج تک ہے۔

20. اور وہ فِلستِیوں کے ایّام میں بِیس برس تک اِسرائیلِیوں کا قاضی رہا۔