ابواب

  1. 1
  2. 2
  3. 3
  4. 4
  5. 5
  6. 6
  7. 7
  8. 8
  9. 9
  10. 10
  11. 11
  12. 12
  13. 13
  14. 14
  15. 15
  16. 16
  17. 17
  18. 18
  19. 19
  20. 20
  21. 21
  22. 22
  23. 23
  24. 24
  25. 25
  26. 26
  27. 27
  28. 28
  29. 29
  30. 30
  31. 31

پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

امثال 10 Urdu Bible Revised Version (URD)

سُلیما ن کی امثال

1. سُلیمان کی امثالدانا بیٹا باپ کو خُوش رکھتا ہے لیکن احمق بیٹا اپنی ماں کا غم ہے۔

2. شرارت کے خزانے عبث ہیں لیکن صداقت مَو ت سے چُھڑاتی ہے۔

3. خُداوند صادِق کی جان کو فاقہ نہ کرنے دے گاپر شرِیروں کی ہوس کو دُور و دفع کرے گا۔

4. جو ڈِھیلے ہاتھ سے کام کرتا ہے کنگال ہو جاتا ہے لیکن محِنتی کا ہاتھ دَولت مند بنا دیتا ہے۔

5. وہ جو گرمی میں جمع کرتا ہے دانا بیٹا ہے پر وہ بیٹا جو دِرَو کے وقت سوتا رہتا ہے شرم کا باعِث ہے۔

6. صادِق کے سر پر برکتیں ہوتی ہیں لیکن شرِیروں کے مُنہ کوظُلم ڈھانکتا ہے۔

7. راست آدمی کی یادگار مُبارک ہے لیکن شرِیروں کا نام سڑ جائے گا۔

8. دانا دِل فرمان بجا لائے گاپر بکواسی احمق پچھاڑ کھائے گا۔

9. راست رَو بے کھٹکے چلتا ہے لیکن جو کج روی کرتا ہے ظاہِر ہو جائے گا۔

10. آنکھ مارنے والا رنج پُہنچاتا ہے اور بکواسی احمق پچھاڑ کھائے گا۔

11. صادِق کامُنہ حیات کا چشمہ ہے لیکن شرِیروں کے مُنہ کوظُلم ڈھانکتا ہے۔

12. عداوت جھگڑے پَیدا کرتی ہے لیکن مُحبّت سب خطاؤں کو ڈھانک دیتی ہے۔

13. عقل مند کے لبوں پر حِکمت ہے لیکن بے عقل کی پِیٹھ کے لِئے لٹھ ہے۔

14. دانا آدمی عِلم جمع کرتے ہیں لیکن احمق کا مُنہ قرِیبی ہلاکت ہے۔

15. دَولت مند کی دَولت اُس کا مُحکم شہر ہے۔کنگال کی ہلاکت اُسی کی تنگ دستی ہے۔

16. صادِق کی محِنت زِندگانی کا باعِث ہے۔شرِیر کی اِقبال مندی گُناہ کراتی ہے۔

17. تربِیّت پذِیر زِندگی کی راہ پر ہے لیکن ملامت کو ترک کرنے والا گُمراہ ہو جاتا ہے۔

18. عداوت کو چِھپانے والا دروغ گو ہے اور تُہمت لگانے والا احمق ہے۔

19. کلام کی کثرت خطا سے خالی نہیں لیکن ہونٹوں کو قابُو میں رکھنے والا دانا ہے۔

20. صادِق کی زُبان خالِص چاندی ہے۔شرِیروں کے دِل بے قدر ہیں۔

21. صادِق کے ہونٹ بُہتوں کو غذا پُہنچاتے ہیں لیکن احمق بے عقلی سے مَرتے ہیں۔

22. خُداوند ہی کی برکت دَولت بخشتی ہے اور وہ اُس کے ساتھ دُکھ نہیں مِلاتا۔

23. احمق کے لِئے شرارت کھیل ہے پر حِکمت عقل مند کے لِئے ہے۔

24. شرِیر کا خَوف اُس پر آ پڑے گااور صادِقوں کی مُراد پُوری ہو گی۔

25. جب بگُولا گُذرتا ہے تو شرِیر نیست ہو جاتا ہے لیکن صادِق ابدی بُنیاد ہے۔

26. جَیسا دانتوں کے لِئے سِرکہ اور آنکھوں کے لِئے دُھواں وَیسا ہی کاہِل اپنے بھیجنے والوں کے لِئے ہے۔

27. خُداوند کا خَوف عُمر کی درازی بخشتا ہے لیکن شرِیروں کی زِندگی کوتاہ کر دی جائے گی۔

28. صادِقوں کی اُمّید خُوشی لائے گی لیکن شرِیروں کی توقُّع خاک میں مِل جائے گی۔

29. خُداوند کی راہ راست بازوں کے لِئے پناہ گاہ لیکن بدکرداروں کے لِئے ہلاکت ہے۔

30. صادِقوں کو کبھی جُنبِش نہ ہو گی لیکن شرِیر زمِین پر قائِم نہیں رہیں گے

31. صادِق کے مُنہ سے حِکمت نِکلتی ہے لیکن کج گو زُبان کاٹ ڈالی جائے گی۔

32. صادِق کے ہونٹ پسندیدہ بات سے آشنا ہیں لیکن شرِیروں کے مُنہ کج گوئی سے ۔