ابواب

  1. 1
  2. 2
  3. 3
  4. 4
  5. 5
  6. 6
  7. 7
  8. 8
  9. 9
  10. 10
  11. 11
  12. 12
  13. 13
  14. 14
  15. 15
  16. 16
  17. 17
  18. 18
  19. 19
  20. 20
  21. 21
  22. 22
  23. 23
  24. 24
  25. 25
  26. 26
  27. 27
  28. 28
  29. 29
  30. 30
  31. 31

پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

امثال 1 Urdu Bible Revised Version (URD)

امثال کی اہمیّت

1. اِسرا ئیل کے بادشاہ سُلیما ن بِن داؤُد کی امثال۔

2. حِکمت اور تربِیت حاصِل کرنے اور فہم کی باتوں کا اِمتیاز کرنے کے لِئے۔

3. عقل مندی اور صداقت اور عدل اور راستی میں تربِیّت حاصِل کرنے کے لِئے۔

4. سادہ دِلوں کو ہوشیاری۔جوان کو عِلم اور تمِیز بخشنے کے لِئے

5. تاکہ دانا آدمی سُن کر عِلم میں ترقّی کرے اور فہِیم آدمی درُست مشوَرت تک پُہنچے۔

6. جِس سے مَثل اور تمثِیل کو۔داناؤں کی باتوں اور اُن کے مُعمّوں کو سمجھ سکے۔

نوجوان کو نصِیحت

7. خُداوند کا خَوف عِلم کا شرُوع ہے لیکن احمق حِکمت اور تربِیّت کی حقارت کرتے ہیں۔

8. اَے میرے بیٹے! اپنے باپ کی تربِیّت پر کان لگا اور اپنی ماں کی تعلِیم کو ترک نہ کر۔

9. کیونکہ وہ تیرے سر کے لِئے زِینت کا سِہرااور تیرے گلے کے لِئے طَوق ہوں گی۔

10. اَے میرے بیٹے! اگر گُنہگار تُجھے پُھسلائیں تُو رضامند نہ ہونا۔

11. اگر وہ کہیں ہمارے ساتھ چل۔ ہم خُون کرنے کے لِئے تاک میں بَیٹھیں اور چِھپ کر بے گُناہ کے لِئے ناحق گھات لگائیں۔

12. ہم اُن کو اِس طرح جِیتا اور سمُوچا نِگل جائیں جِس طرح پاتال مُردوں کو نِگل جاتا ہے۔

13. ہم کو ہر قِسم کا نفِیس مال مِلے گا۔ہم اپنے گھروں کو لُوٹ سے بھر لیں گے۔

14. تُو ہمارے ساتھ مِل جا۔ہم سب کی ایک ہی تَھیلی ہو گی۔

15. تو اَے میرے بیٹے! تُو اُن کے ہمراہ نہ جانا۔اُن کی راہ سے اپنا پاؤں روکنا۔

16. کیونکہ اُن کے پاؤں بدی کی طرف دَوڑتے ہیں اور خُون بہانے کے لِئے جلدی کرتے ہیں۔

17. کیونکہ پرِندہ کی آنکھوں کے سامنے جال بِچھانا عبث ہے۔

18. اور یہ لوگ تو اپنا ہی خُون کرنے کے لِئے تاک میں بَیٹھتے ہیں اور چِھپ کر اپنی ہی جان کی گھات لگاتے ہیں۔

19. نفع کے لالچی کی راہیں اَیسی ہی ہیں۔اَیسا نفع اُس کی جان لے کر ہی چھوڑتا ہے۔

حِکمت پُکارتی ہے

20. حِکمت کُوچہ میں زور سے پُکارتی ہے۔وہ راستوں میں اپنی آواز بُلند کرتی ہے۔

21. وہ پُرہجُوم بازار میں چِلاّتی ہے۔وہ پھاٹکوں کے مدخل پراور شہر میں یہ کہتی ہے:-

22. اَے نادانو! تُم کب تک نادانی کو دوست رکھّو گے؟اور ٹھٹّھا باز کب تک ٹھٹّھابازی سے خُوش رہیں گے اور احمق کب تک عِلم سے عداوت رکھّیں گے؟

23. تُم میری ملامت کو سُن کر باز آؤ۔دیکھو! مَیں اپنی رُوح تُم پر اُنڈیلُوں گی۔مَیں تُم کو اپنی باتیں بتاؤُں گی۔

24. چُونکہ مَیں نے بُلایا اور تُم نے اِنکار کِیامَیں نے ہاتھ پَھیلایا اور کِسی نے خیال نہ کِیا۔

25. بلکہ تُم نے میری تمام مشوَرت کو ناچِیز جانااور میری ملامت کی بے قدری کی

26. اِس لِئے مَیں بھی تُمہاری مُصِیبت کے دِن ہنسُوں گی اور جب تُم پر دہشت چھا جائے گی تو ٹھٹّھا مارُوں گی۔

27. یعنی جب دہشت طُوفان کی طرح آ پڑے گی۔اور آفت بگُولے کی طرح تُم کو آلے گی۔جب مُصِیبت اور جان کنی تُم پر ٹُوٹ پڑے گی

28. تب وہ مُجھے پُکاریں گے لیکن مَیں جواب نہ دُوں گی۔اور دِل و جان سے مُجھے ڈُھونڈیں گے پر نہ پائیں گے۔

29. اِس لِئے کہ اُنہوں نے عِلم سے عداوت رکھّی اور خُداوند کے خَوف کو اِختیار نہ کِیا۔

30. اُنہوں نے میری تمام مشوَرت کی بے قدری کی اور میری ملامت کو حقِیر جانا۔

31. پس وہ اپنی ہی روِش کا پَھل کھائیں گے اور اپنے ہی منصُوبوں سے پیٹ بھریں گے۔

32. کیونکہ نادانوں کی برگشتگی اُن کو قتل کرے گی اور احمقوں کی فارِغُ البالی اُن کی ہلاکت کا باعِث ہو گی۔

33. لیکن جو میری سُنتا ہے وہ محفُوظ ہو گااور آفت سے نِڈر ہو کر اِطمِینان سے رہے گا۔