ابواب

  1. 1
  2. 2
  3. 3
  4. 4
  5. 5
  6. 6
  7. 7
  8. 8
  9. 9
  10. 10
  11. 11
  12. 12
  13. 13
  14. 14
  15. 15
  16. 16
  17. 17
  18. 18
  19. 19
  20. 20
  21. 21
  22. 22
  23. 23
  24. 24
  25. 25

پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

۲-سلاطِین 6 Urdu Bible Revised Version (URD)

کلہاڑی کے لوہے کی بازیابی

1. اور انبیا زادوں نے الِیشع سے کہا دیکھ! یہ جگہ جہاں ہم تیرے سامنے رہتے ہیں ہمارے لِئے تنگ ہے۔

2. سو ہم کو ذرا یَرد ن کو جانے دے کہ ہم وہاں سے ایک ایک کڑی لیں اور وہِیں کوئی جگہ بنائیں جہاں ہم رہ سکیں۔اُس نے جواب دِیا جاؤ۔

3. تب ایک نے کہا مِہربانی سے اپنے خادِموں کے ساتھ چل ۔ اُس نے کہا مَیں چلُوں گا۔

4. چُنانچہ وہ اُن کے ساتھ گیا اور جب وہ یَرد ن پر پُہنچے تو لکڑی کاٹنے لگے۔

5. لیکن ایک کی کُلہاڑی کا لوہا جب وہ کڑی کاٹ رہا تھا پانی میں گِر گیا ۔ سو وہ چِلاّ اُٹھا اور کہنے لگا ہائے میرے مالِک یہ تو مانگا ہُؤا تھا!۔

6. مردِ خُدا نے کہا وہ کِس جگہ گِرا؟اُس نے اُسے وہ جگہ دِکھائی ۔ تب اُس نے ایک چھڑی کاٹ کر اُس جگہ ڈال دی اور لوہا تَیرنے لگا۔

7. پِھر اُس نے کہا اپنے لِئے اُٹھا لے ۔ سو اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے اُٹھا لِیا۔

ارامی لشکر کی شِکست

8. اور شاہِ ارا م شاہِ اِسرا ئیل سے لڑ رہا تھا اور اُس نے اپنے خادِموں سے مشوَرت لی اور کہا کہ مَیں فُلاں فُلاں جگہ ڈیرہ ڈالُوں گا۔

9. سو مَردِ خُدا نے شاہِ اِسرا ئیل کو کہلا بھیجا خبردار تُو فُلاں جگہ سے مت گُذرنا کیونکہ وہاں ارامی آنے کو ہیں۔

10. اور شاہِ اِسرا ئیل نے اُس جگہ جِس کی خبر مَردِ خُدا نے دی تھی اور اُس کو آگاہ کر دِیا تھا آدمی بھیجے اور وہاں سے اپنے کو بچایا اور یہ فقط ایک یا دو بار ہی نہیں۔

11. اِس بات کے سبب سے شاہِ ارا م کا دِل نِہایت بے چَین ہُؤا اور اُس نے اپنے خادِموں کو بُلا کر اُن سے کہا کیا تُم مُجھے نہیں بتاؤ گے کہ ہم میں سے کَون شاہِ اِسرا ئیل کی طرف ہے؟۔

12. تب اُس کے خادِموں میں سے ایک نے کہا نہیں اَے میرے مالِک! اَے بادشاہ! بلکہ الِیشع جو اِسرا ئیل میں نبی ہے تیری اُن باتوں کو جو تُو اپنی خلوَت گاہ میں کہتا ہے شاہِ اِسرا ئیل کو بتا دیتا ہے۔

13. اُس نے کہا جا کر دیکھو وہ کہاں ہے تاکہ مَیں اُسے پکڑوا منگاؤُںاور اُسے یہ بتایا گیا کہ وہ دوتین میں ہے۔

14. تب اُس نے وہاں گھوڑوں اور رتھوں اور ایک بڑے لشکر کو روانہ کِیا ۔ سو اُنہوں نے راتوں رات آ کر اُس شہر کو گھیر لِیا۔

15. اور جب اُس مَردِ خُدا کا خادِم صُبح کو اُٹھ کر باہر نِکلا تو دیکھا کہ ایک لشکر مع گھوڑوں اور رتھوں کے شہر کے چَوگِرد ہے ۔ سو اُس خادِم نے جا کر اُس سے کہا ہائے اَے میرے مالِک! ہم کیا کریں؟۔

16. اُس نے جواب دِیا خَوف نہ کر کیونکہ ہمارے ساتھ والے اُن کے ساتھ والوں سے زِیادہ ہیں۔

17. اور الِیشع نے دُعا کی اور کہا اَے خُداوند اُس کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکے ۔ تب خُداوند نے اُس جوان کی آنکھیں کھول دِیں اور اُس نے جو نِگاہ کی تو دیکھا کہ الِیشع کے گِردا گِرد کا پہاڑ آتشی گھوڑوں اور رتھوں سے بھرا ہے۔

18. اور جب وہ اُس کی طرف آنے لگے تو الِیشع نے خُداوند سے دُعا کی اور کہا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں اِن لوگوں کو اندھا کر دے سو اُس نے جَیسا الِیشع نے کہا تھا اُن کو اندھا کر دِیا۔

19. پِھر الِیشع نے اُن سے کہا یہ وہ راستہ نہیں اور نہ یہ وہ شہر ہے۔ تُم میرے پِیچھے چلے آؤ اور مَیں تُم کو اُس شخص کے پاس پُہنچا دُوں گا جِس کی تُم تلاش کرتے ہو اور وہ اُن کو سامر یہ کو لے گیا۔

20. اور جب وہ سامرِ یہ میں پُہنچے تو الِیشع نے کہا اَے خُداوند اِن لوگوں کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکیں ۔ تب خُداوند نے اُن کی آنکھیں کھول دِیں اور اُنہوں نے جو نِگاہ کی تو کیا دیکھا کہ سامرِ یہ کے اندر ہیں۔

21. اور شاہِ اِسرا ئیل نے اُن کو دیکھ کر الِیشع سے کہا اَے میرے باپ کیا مَیں اُن کو مار لُوں؟ مَیں اُن کو مار لُوں؟۔

22. اُس نے جواب دِیا تُو اُن کو نہ مار ۔ کیا تُو اُن کو مار دِیا کرتا ہے جِن کو تُو اپنی تلوار اور کمان سے اسِیرکر لیتا ہے؟ تُو اُن کے آگے روٹی اور پانی رکھ تاکہ وہ کھائیں پِئیں اور اپنے آقا کے پاس جائیں۔

23. سو اُس نے اُن کے لِئے بُہت سا کھانا تیّار کِیا اور جب وہ کھا پی چُکے تو اُس نے اُن کو رُخصت کِیا اور وہ اپنے آقا کے پاس چلے گئے اور ارا م کے جتھے اِسرا ئیل کے مُلک میں پِھر نہ آئے۔

سامرِیہ کا مُحاصرہ

24. اِس کے بعد اَیسا ہُؤا کہ بِن ہدد شاہِ ارا م اپنی سب فَوج اِکٹّھی کر کے چڑھ آیا اور سامرِ یہ کا مُحاصرہ کر لِیا۔

25. اور سامرِ یہ میں بڑا کال تھا اور وہ اُسے گھیرے رہے یہاں تک کہ گدھے کا سر چاندی کے اسّی سِکّوں میں اورکبُوتر کی بِیٹ کا ایک چَوتھائی پَیمانہ چاندی کے پانچ سِکّوں میں بِکنے لگا۔

26. اور جب شاہِ اِسرا ئیل دِیوار پر جا رہا تھا تو ایک عَورت نے اُس کی دُہائی دی اور کہا اَے میرے مالِک اَے بادشاہ مدد کر!۔

27. اُس نے کہا کہ اگر خُداوند ہی تیری مدد نہ کرے تو مَیں کہاں سے تیری مدد کرُوں؟ کیا کھلِیہان سے یا انگُور کے کولُھو سے؟۔

28. پِھر بادشاہ نے اُس سے کہا تُجھے کیا ہُؤا؟اُس نے جواب دِیا اِس عَورت نے مُجھ سے کہا کہ اپنا بیٹا دے دے تاکہ ہم آج کے دِن اُسے کھائیں اور میرا بیٹا جو ہے سو اُسے ہم کل کھائیں گے۔

29. سو میرے بیٹے کو ہم نے پکایا اور اُسے کھا لِیا اور دُوسرے دِن مَیں نے اُس سے کہا اپنا بیٹا لا تاکہ ہم اُسے کھائیں لیکن اُس نے اپنا بیٹا چُھپا دِیا ہے۔

30. بادشاہ نے اُس عَورت کی باتیں سُن کر اپنے کپڑے پھاڑے ۔ اُس وقت وہ دِیوار پر چلا جاتا تھا اور لوگوں نے دیکھا کہ اندروار اُس کے تن پر ٹاٹ ہے۔

31. اور اُس نے کہا کہ اگر آج سافط کے بیٹے الِیشع کا سر اُس کے تن پر رہ جائے تو خُدا مُجھ سے اَیسا بلکہ اِس سے زِیادہ کرے۔

32. لیکن الِیشع اپنے گھر میں بَیٹھا رہا اور بزُرگ لوگ اُس کے ساتھ بَیٹھے تھےاور بادشاہ نے اپنے حضُور سے ایک شخص کو بھیجا پر اِس سے پہلے کہ وہ قاصِد اُس کے پاس آئے اُس نے بزُرگوں سے کہا تُم دیکھتے ہو کہ اُس قاتِل زادہ نے میرا سر اُڑا دینے کو ایک آدمی بھیجا ہے؟ سو دیکھو جب وہ قاصِد آئے تو دروازہ بند کر لینا اور مضبُوطی سے دروازہ کو اُس کے مُقابِل پکڑے رہنا ۔ کیا اُس کے پِیچھے پِیچھے اُس کے آقا کے پاؤں کی آہٹ نہیں؟۔

33. اور وہ اُن سے ہنُوز باتیں کر ہی رہا تھا کہ دیکھو وہ قاصِد اُس کے پاس آ پُہنچا اور اُس نے کہا کہ دیکھو یہ بلا خُداوند کی طرف سے ہے ۔ اب آگے مَیں خُداوند کی راہ کیوں تکُوں؟۔