پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

یسعیا 24:6-17 اردو جیو ورژن (UGV)

6. اِسی لئے زمین لعنت کا لقمہ بن گئی ہے، اُس پر بسنے والے اپنی سزا بھگت رہے ہیں۔ اِسی لئے دنیا کے باشندے بھسم ہو رہے ہیں اور کم ہی باقی رہ گئے ہیں۔

7. انگور کا تازہ رس سوکھ کر ختم ہو رہا، انگور کی بیلیں مُرجھا رہی ہیں۔ جو پہلے خوش باش تھے وہ آہیں بھرنے لگے ہیں۔

8. دفوں کی خوش کن آوازیں بند، رنگ رلیاں منانے والوں کا شور بند، سرودوں کے سُریلے نغمے بند ہو گئے ہیں۔

9. اب لوگ گیت گا گا کر مَے نہیں پیتے بلکہ شراب اُنہیں کڑوی ہی لگتی ہے۔

10. ویران و سنسان شہر تباہ ہو گیا ہے، ہر گھر کے دروازے پر کنڈی لگی ہے تاکہ اندر گھسنے والوں سے محفوظ رہے۔

11. گلیوں میں لوگ گریہ و زاری کر رہے ہیں کہ مَے ختم ہے۔ ہر خوشی دُور ہو گئی ہے، ہر شادمانی زمین سے غائب ہے۔

12. شہر میں ملبے کے ڈھیر ہی رہ گئے ہیں، اُس کے دروازے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے ہیں۔

13. کیونکہ ملک کے درمیان اور اقوام کے بیچ میں یہی صورتِ حال ہو گی کہ چند ایک ہی بچ پائیں گے، بالکل اُن دو چار زیتونوں کی مانند جو درخت کو جھاڑنے کے باوجود اُس پر رہ جاتے ہیں، یا اُن دو چار انگوروں کی طرح جو فصل چننے کے باوجود بیلوں پر لگے رہتے ہیں۔

14. لیکن یہ چند ایک ہی پکار کر خوشی کے نعرے لگائیں گے۔ مغرب سے وہ رب کی عظمت کی ستائش کریں گے۔

15. چنانچہ مشرق میں رب کو جلال دو، جزیروں میں اسرائیل کے خدا کے نام کی تعظیم کرو۔

16. ہمیں دنیا کی انتہا سے گیت سنائی دے رہے ہیں، ”راست خدا کی تعریف ہو!“لیکن مَیں بول اُٹھا، ”ہائے، مَیں گھل گھل کر مر رہا ہوں، مَیں گھل گھل کر مر رہا ہوں! مجھ پر افسوس، کیونکہ بےوفا اپنی بےوفائی دکھا رہے ہیں، بےوفا کھلے طور پر اپنی بےوفائی دکھا رہے ہیں!“

17. اے دنیا کے باشندو، تم دہشت ناک مصیبت، گڑھوں اور پھندوں میں پھنس جاؤ گے۔

پڑھیں مکمل باب یسعیا 24