پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

روت 2:1-13 اردو جیو ورژن (UGV)

1. بیت لحم میں نعومی کے مرحوم شوہر کا رشتے دار رہتا تھا جس کا نام بوعز تھا۔ وہ اثر و رسوخ رکھتا تھا، اور اُس کی زمینیں تھیں۔

2. ایک دن روت نے اپنی ساس سے کہا، ”مَیں کھیتوں میں جا کر فصل کی کٹائی سے بچی ہوئی بالیں چن لوں۔ کوئی نہ کوئی تو مجھے اِس کی اجازت دے گا۔“ نعومی نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے بیٹی، جائیں۔“

3. روت کسی کھیت میں گئی اور مزدوروں کے پیچھے پیچھے چلتی ہوئی بچی ہوئی بالیں چننے لگی۔ اُسے معلوم نہ تھا کہ کھیت کا مالک سُسر کا رشتے دار بوعز ہے۔

4. اِتنے میں بوعز بیت لحم سے پہنچا۔ اُس نے اپنے مزدوروں سے کہا، ”رب آپ کے ساتھ ہو۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”اور رب آپ کو بھی برکت دے!“

5. پھر بوعز نے مزدوروں کے انچارج سے پوچھا، ”اُس جوان عورت کا مالک کون ہے؟“

6. آدمی نے جواب دیا، ”یہ موآبی عورت نعومی کے ساتھ ملکِ موآب سے آئی ہے۔

7. اِس نے مجھ سے مزدوروں کے پیچھے چل کر بچی ہوئی بالیں چننے کی اجازت لی۔ یہ تھوڑی دیر جھونپڑی کے سائے میں آرام کرنے کے سوا صبح سے لے کر اب تک کام میں لگی رہی ہے۔“

8. یہ سن کر بوعز نے روت سے بات کی، ”بیٹی، میری بات سنیں! کسی اَور کھیت میں بچی ہوئی بالیں چننے کے لئے نہ جائیں بلکہ یہیں میری نوکرانیوں کے ساتھ رہیں۔

9. کھیت کے اُس حصے پر دھیان دیں جہاں فصل کی کٹائی ہو رہی ہے اور نوکرانیوں کے پیچھے پیچھے چلتی رہیں۔ مَیں نے آدمیوں کو آپ کو چھیڑنے سے منع کیا ہے۔ جب بھی آپ کو پیاس لگے تو اُن برتنوں سے پانی پینا جو آدمیوں نے کنوئیں سے بھر رکھے ہیں۔“

10. روت منہ کے بل جھک گئی اور بولی، ”مَیں اِس لائق نہیں کہ آپ مجھ پر اِتنی مہربانی کریں۔ مَیں تو پردیسی ہوں۔ آپ کیوں میری قدر کرتے ہیں؟“

11. بوعز نے جواب دیا، ”مجھے وہ کچھ بتایا گیا ہے جو آپ نے اپنے شوہر کی وفات سے لے کر آج تک اپنی ساس کے لئے کیا ہے۔ آپ اپنے ماں باپ اور اپنے وطن کو چھوڑ کر ایک قوم میں بسنے آئی ہیں جسے پہلے سے نہیں جانتی تھیں۔

12. آپ رب اسرائیل کے خدا کے پَروں تلے پناہ لینے آئی ہیں۔ اب وہ آپ کو آپ کی نیکی کا پورا اجر دے۔“

13. روت نے کہا، ”میرے آقا، اللہ کرے کہ مَیں آئندہ بھی آپ کی منظورِ نظر رہوں۔ گو مَیں آپ کی نوکرانیوں کی حیثیت بھی نہیں رکھتی توبھی آپ نے مجھ سے شفقت بھری باتیں کر کے مجھے تسلی دی ہے۔“

پڑھیں مکمل باب روت 2