پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

یسعیا 1:12-25 اردو جیو ورژن (UGV)

12. کس نے تم سے تقاضا کیا کہ میرے حضور آتے وقت میری بارگاہوں کو پاؤں تلے روندو؟

13. رُک جاؤ! اپنی بےمعنی قربانیاں مت پیش کرو! تمہارے بخور سے مجھے گھن آتی ہے۔ نئے چاند کی عید اور سبت کا دن مت مناؤ، لوگوں کو عبادت کے لئے جمع نہ کرو! مَیں تمہارے بےدین اجتماع برداشت ہی نہیں کر سکتا۔

14. جب تم نئے چاند کی عید اور باقی تقریبات مناتے ہو تو میرے دل میں نفرت پیدا ہوتی ہے۔ یہ میرے لئے بھاری بوجھ بن گئی ہیں جن سے مَیں تنگ آ گیا ہوں۔

15. بےشک اپنے ہاتھوں کو دعا کے لئے اُٹھاتے جاؤ، مَیں دھیان نہیں دوں گا۔ گو تم بہت زیادہ نماز بھی پڑھو، مَیں تمہاری نہیں سنوں گا، کیونکہ تمہارے ہاتھ خون آلودہ ہیں۔

16. پہلے نہا کر اپنے آپ کو پاک صاف کرو۔ اپنی شریر حرکتوں سے باز آؤ تاکہ وہ مجھے نظر نہ آئیں۔ اپنی غلط راہوں کو چھوڑ کر

17. نیک کام کرنا سیکھ لو۔ انصاف کے طالب رہو، مظلوموں کا سہارا بنو، یتیموں کا انصاف کرو اور بیواؤں کے حق میں لڑو!“

18. رب فرماتا ہے، ”آؤ ہم عدالت میں جا کر ایک دوسرے سے مقدمہ لڑیں۔ اگر تمہارے گناہوں کا رنگ قرمزی ہو جائے تو کیا وہ دوبارہ برف جیسے اُجلے ہو جائیں گے؟ اگر اُن کا رنگ ارغوانی ہو جائے تو کیا وہ دوبارہ اُون جیسے سفید ہو جائیں گے؟

19. اگر تم سننے کے لئے تیار ہو تو ملک کی بہترین پیداوار سے لطف اندوز ہو گے۔

20. لیکن اگر انکار کر کے سرکش ہو جاؤ تو تلوار کی زد میں آ کر مر جاؤ گے۔ اِس بات کا یقین کرو، کیونکہ رب نے یہ کچھ فرمایا ہے۔“

21. یہ کیسے ہو گیا ہے کہ جو شہر پہلے اِتنا وفادار تھا وہ اب کسبی بن گیا ہے؟ پہلے یروشلم انصاف سے معمور تھا، اور راستی اُس میں سکونت کرتی تھی۔ لیکن اب ہر طرف قاتل ہی قاتل ہیں!

22. اے یروشلم، تیری خالص چاندی خام چاندی میں بدل گئی ہے، تیری بہترین مَے میں پانی ملایا گیا ہے۔

23. تیرے بزرگ ہٹ دھرم اور چوروں کے یار ہیں۔ یہ رشوت خور سب لوگوں کے پیچھے پڑے رہتے ہیں تاکہ چائے پانی مل جائے۔ نہ وہ پروا کرتے ہیں کہ یتیموں کو انصاف ملے، نہ بیواؤں کی فریاد اُن تک پہنچتی ہے۔

24. اِس لئے قادرِ مطلق رب الافواج جو اسرائیل کا زبردست سورما ہے فرماتا ہے، ”آؤ، مَیں اپنے مخالفوں اور دشمنوں سے انتقام لے کر سکون پاؤں۔

25. مَیں تیرے خلاف ہاتھ اُٹھاؤں گا اور خام چاندی کی طرح تجھے پوٹاش کے ساتھ پگھلا کر تمام مَیل سے پاک صاف کر دوں گا۔

پڑھیں مکمل باب یسعیا 1