ابواب

  1. 1
  2. 2
  3. 3

پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

ناحُوم 3 Urdu Bible Revised Version (URD)

1. خُونریز شہر پر افسوس!وہ جُھوٹ اور لُوٹ سے بِالکُل بھرا ہے ۔وہ لُوٹ مار سے باز نہیں آتا۔

2. سُنو! چابُک کی آوازاور پہیوں کی کھڑکھڑاہٹاور گھوڑوں کا کُودنااور رتھوں کے ہچکولے۔

3. دیکھو! سواروں کا حملہاور تلواروں کی چمک اور بھالوں کی جھلکاور مقتُولوں کے ڈھیر اور لاشوں کے تُودے ۔لاشوں کی اِنتہا نہیں ۔لاشوں سے ٹھوکریں کھاتے ہیں۔

4. یہ اُس خُوب صُورت جادُوگرنی فاحِشہ کی بدکاری کیکثرت کا نتِیجہ ہےکیونکہ وہ قَوموں کو اپنی بدکاری سےاور گھرانوں کو اپنی جادُوگری سے بیچتی ہے۔

5. ربُّ الافواج فرماتا ہےدیکھ مَیں تیرا مُخالِف ہُوںاور تیرے سامنے سے تیرا دامن اُٹھا دُوں گااور قَوموں کو تیری برہنگیاور مملکتوں کو تیرا ستر دِکھلاؤُں گا۔

6. اور نجاست تُجھ پر ڈالُوں گااور تُجھے رُسوا کرُوں گاہاں تُجھے انگُشت نُما کر دُوں گا۔

7. اور جو کوئی تُجھ پر نِگاہ کرے گا تُجھ سے بھاگے گااور کہے گا کہ نِینو ہ وِیران ہُؤا ۔اِس پر کَون ترس کھائے گا؟مَیں تیرے لِئے تسلّی دینے والے کہاںسے لاؤُں؟۔

8. کیا تُو نوآمُون سے بِہتر ہے جو نہروں کے درمِیان بسا تھا اور پانی اُس کی چاروں طرف تھا جِس کی شہر پناہ دریایِ نِیل تھا اور جِس کی فصِیل پانی تھا؟۔

9. کُوش اور مِصر اُس کی بے اِنتہا توانائی تھے ۔ فوُط اور لُوبِیم اُس کے حِمایتی تھے۔

10. تَو بھی وہ جلاوطن اور اسِیرہُؤا ۔ اُس کے بچّے سب کُوچوں میں پٹک دِئے گئے اور اُن کے شُرفا پر قُرعہ ڈالا گیا اور اُس کے سب بُزرگ زنجِیروں سے جکڑے گئے۔

11. تُو بھی مَست ہو کر اپنے آپ کو چُھپائے گا اور دُشمن کے سامنے سے پناہ ڈُھونڈے گا۔

12. تیرے سب قلعے انجِیر کے درخت کی مانِند ہیں جِس پرپہلے پکّے پَھل لگے ہوں جِس کو اگر کوئی ہِلائے تو وہ کھانے والے کے مُنہ میں گِر پڑیں۔

13. دیکھ تیرے اندر تیرے مَرد عَورتیں بن گئے ۔تیری مملکت کے پھاٹک تیرے دُشمنوں کے سامنے کُھلے ہیں ۔ آگ تیرے اڑبنگوں کو کھا گئی۔

14. تُو اپنے مُحاصرہ کے وقت کے لِئے پانی بھر لے اور اپنے قلعوں کو مضبُوط کر ۔ گڑھے میں اُتر کر مِٹّی تیّار کر اور اِینٹ کا سانچہ ہاتھ میں لے۔

15. وہاں آگ تُجھے کھا جائے گی ۔ تلوار تُجھے کاٹ ڈالے گی ۔ وہ ٹِڈّی کی طرح تُجھے چٹ کر جائے گی اگرچہ تُو اپنے آپ کو چٹ کر جانے والی ٹِڈِّیوں کی مانِند فراوان کرےاور فَوجِ ملخ کی مانِند بے شُمار ہو جائے۔

16. تُو نے اپنے سَوداگروں کو آسمان کے سِتاروں سے زِیادہ فراوان کِیا۔ چٹ کر جانے والی ٹِڈّی خراب کر کے اُڑ جاتی ہے۔

17. تیرے اُمرا ملخ اور تیرے سردار ٹِڈّیوں کا ہجُوم ہیں جو سردی کے وقت جھاڑِیوں میں رہتی ہیں اور جب آفتاب نِکلتا ہے تو اُڑ جاتی ہیں اور اُن کا مکان کوئی نہیں جانتا۔

18. اَے شاہِ اسُور تیرے چرواہے سو گئے ۔ تیرے سردار لیٹ گئے ۔ تیری رعایا پہاڑوں پر پراگندہ ہو گئی اور اُس کو فراہم کرنے والا کوئی نہیں۔

19. تیری شِکستگی لاعِلاج ہے ۔ تیرا زخم کاری ہے ۔ تیرا حال سُن کر سب تالی بجائیں گے کیونکہ کَون ہے جِس پر ہمیشہ تیری شرارت کا بار نہ تھا؟۔