ابواب

  1. 1
  2. 2
  3. 3
  4. 4
  5. 5

پرانے عہد نامہ

نئے عہد نامہ

یعقُوب 4 Urdu Bible Revised Version (URD)

دُنیا سے دوستی

1. تُم میں لڑائِیاں اور جھگڑے کہاں سے آ گئے؟ کیا اُن خواہِشوں سے نہیں جو تُمہارے اعضا میں فساد کرتی ہیں؟۔

2. تُم خواہِش کرتے ہو اور تُمہیں مِلتا نہیں ۔ خُون اور حسد کرتے ہو اور کُچھ حاصِل نہیں کر سکتے ۔ تُم جھگڑتے اور لڑتے ہو ۔ تُمہیں اِس لِئے نہیں مِلتا کہ مانگتے نہیں۔

3. تُم مانگتے ہو اور پاتے نہیں اِس لِئے کہ بُری نِیّت سے مانگتے ہو تاکہ اپنی عَیش و عِشرت میں خرچ کرو۔

4. اَے زِنا کرنے والیو! کیا تُمہیں نہیں معلُوم کہ دُنیاسے دوستی رکھنا خُدا سے دُشمنی کرنا ہے؟ پس جو کوئی دُنیا کا دوست بننا چاہتا ہے وہ اپنے آپ کو خُدا کا دُشمن بناتا ہے۔

5. کیا تُم یہ سمجھتے ہو کہ کِتابِ مُقدّس بے فائِدہ کہتی ہے؟ جِس رُوح کو اُس نے ہمارے اندر بسایا ہے کیا وہ اَیسی آرزُو کرتی ہے جِس کا انجام حسد ہو؟۔

6. وہ تو زِیادہ تَوفِیق بخشتا ہے ۔ اِسی لِئے یہ آیا ہے کہ خُدا مغرُوروں کا مُقابلہ کرتا ہے مگر فروتنوں کو تَوفِیق بخشتا ہے۔

7. پس خُدا کے تابِع ہو جاؤ اور اِبلِیس کا مُقابلہ کرو تو وہ تُم سے بھاگ جائے گا۔

8. خُدا کے نزدِیک جاؤ تو وہ تُمہارے نزدِیک آئے گا ۔ اَے گُنہگارو! اپنے ہاتھوں کو صاف کرو اور اَے دو دِلو! اپنے دِلوں کو پاک کرو۔

9. افسوس اور ماتم کرو اور روؤ ۔ تُمہاری ہنسی ماتم سے بدل جائے اور تُمہاری خُوشی اُداسی سے۔

10. خُداوند کے سامنے فروتنی کرو ۔ وہ تُمہیں سربُلند کر ے گا۔

ایک دُوسرے کی عَیب جوئی کے خِلاف تنبِیہ

11. اَے بھائِیو ! ایک دُوسرے کی بدگوئی نہ کرے جو اپنے بھائی کی بدگوئی کرتا یا بھائی پر اِلزام لگاتا ہے وہ شرِیعت کی بدگوئی کرتا اور شرِیعت پر اِلزام لگاتا ہے اور اگر تُو شرِیعتپر اِلزام لگاتا ہے تو شرِیعت پر عمل کرنے والا نہیں بلکہ اُس پر حاکِم ٹھہرا۔

12. شرِیعتکا دینے والا اور حاکِم تو ایک ہی ہے جو بچانے اور ہلاک کرنے پر قادِر ہے ۔ تُو کَون ہے جو اپنے پڑوسی پر اِلزام لگاتا ہے؟۔

شیخی کے خِلاف تنبِیہ

13. تم جو یہ کہتے ہو کہ ہم آج یا کل فُلاں شہر میں جا کر وہاں ایک برس ٹھہریں گے اور سَوداگری کر کے نفع اُٹھائیں گے۔

14. اور یہ جانتے نہیں کہ کل کیا ہو گا ۔ ذرا سُنو تو! تُمہاری زِندگی چِیز ہی کیا ہے؟ بُخارات کا سا حال ہے ۔ ابھی نظر آئے ۔ ابھی غائِب ہو گئے۔

15. یُوں کہنے کی جگہ تُمہیں یہ کہنا چاہئے کہ اگر خُداوند چاہے تو ہم زِندہ بھی رہیں گے اور یہ یا وہ کام بھی کریں گے۔

16. مگر اب تُم اپنی شیخی پر فخر کرتے ہو ۔ اَ یسا سب فخر بُرا ہے۔

17. پس جو کوئی بھلائی کرنا جانتا ہے اور نہیں کرتا اُس کے لِئے یہ گُناہ ہے۔